Maktaba Wahhabi

345 - 868
"تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے،اور ہر شخص سےاپنے زیر سرپرستی لوگوں کے متعلق پوچھا جائے گا۔"[1] اور اگر وہ بعض اوقات میں اس مرض سے افاقہ میں ہو اور اپنے فہم و شعور میں ہو تو اس وقت کی نماز اس پر فرض ہو گی،اور اسی طرح رمضان کے ایام میں جب وہ صحیح سلامت اور باشعور ہو تو روزہ اس پر فرض ہو گا،جتنے دن وہ صحت مند رہے۔(مجلس افتاء) سوال:میں جب تیرہ سال کی نوعمر لڑکی تھی تو میں نے رمضان کے روزے رکھے،ان میں سے چار دن بسبب ایام مخصوصہ افطار کیا،مگر میں نے حیا سے کسی کو بتایا نہیں اور ان دنوں کی قضا نہیں دی ہے،اور اب اس بات کو آٹھ سال ہونے کو آئے ہیں۔اب میں اس بارے میں کیا کروں؟ جواب:آپ نے اس قدر طویل مدت تک قضا نہ دے کر بہت بڑی خطا کی ہے،اور ماہانہ ایام (حیض) ایسی چیز ہے جو اللہ عزوجل نے حوا کی بیٹیوں پر مقدر فرمایا ہوا ہے۔انسان کو اپنے دین کے مسائل دریافت کرنے میں حیا کو رکاوٹ نہیں بنانا چاہیے ۔آپ پر واجب ہے کہ اولین فرصت میں اپنے ان چار دنوں کے قضا روزے رکھو،اور اس قضا کے ساتھ ساتھ ہر دن کے بدلے ایک یا ۔۔مسکینوں کو کھانا بھی کھلاؤ،وہ طعام جو آپ کے علاقے میں عام اور معروف ہو،اس کی مقدار دو صاع ہونی چاہیے ۔[2] (عبداللہ بن عبدالرحمٰن الجبرین) سوال:ایک عورت دریافت کرتی ہے کہ میں اپنی عمر کے بارھویں سال میں رمضان سے پہلے بالغ ہو گئی تھی مگر باقاعدہ روزے چودھویں سال میں رکھنے شروع کیے۔کیا مجھے ان گزشتہ سالوں کے روزے رکھنے ہوں گے؟ جواب:آپ پر واجب ہے کہ گزشتہ سالوں میں بالغ ہونے کے بعد جو رمضان کے روزے آپ نے چھوڑے ہیں،ان کی قضا دیں،خواہ اکٹھے رکھیں یا تھوڑے تھوڑے کر کے متفرق طور پر،اور اللہ سے استغفار کر دیں اور توبہ کریں کہ آپ نے رمضان میں بغیر کسی عذر شرعی کے ایک بڑی معصیت کا ارتکاب کیا اور روزے چھوڑ دیے،امید ہے اللہ تعالیٰ بخش دے گا،اور اس نے فرمایا ہے: وَتُوبُوا إِلَى اللّٰهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴿٣١﴾(النور:24؍31) "اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو،اے ایمان والو تاکہ تم فلاح پاؤ۔"
Flag Counter