Maktaba Wahhabi

344 - 868
(۳)۔اسے انزال (منی) ہو۔ (۴)۔یا ماہانہ ایام (حیض) شروع ہو جائیں۔ ان میں سے کوئی صورت بھی ہو تو اس سے لڑکی بالغ ہو جاتی ہے،شرعی احکام کی پابند بنتی ہے اور عبادات اس پر فرض ہو جاتی ہیں جیسے کہ کسی بڑی عمر کی عورت پر واجب ہوتی ہیں۔تو میں اس لڑکی سے کہوں گا جو حائضہ ہونے کے بعد روزے نہیں رکھ سکی کہ اب روزے رکھے اور اپنی پہلی فرصت میں رکھے تاکہ اس گناہ کا ازالہ ہو جائے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک لڑکی پر روزے رکھنے کب فرض ہوتے ہیں؟ جواب:لڑکی جب شرعی ذمہ داریوں کی عمر کو پہنچ جائے (یعنی بالغ ہو جائے) تو اس پر روزے رکھنے فرض ہو جاتے ہیں۔اور لڑکی کا بالغ ہونا،ان چیزوں سے ثابت ہوتا ہے۔ (۱)۔عمر پندرہ سال ہو جائے۔ (۲)۔زیر ناف سخت بال اُگ آئیں۔ (۳)۔اسے انزال (منی) ہو۔ (۴)۔یا ماہانہ ایام (حیض) شروع ہو جائیں۔ (۵)۔یا حمل ہو جائے۔ جب ان علامات میں سے کوئی ایک بھی ثابت ہو جائے تو اسے روزے رکھنے لازم ہوں گے،خواہ اس کی عمر دس سال ہی ہو۔کیونکہ بہت سی لڑکیوں کو دسویں گیارھویں سال میں ماہانہ ایام شروع ہو جاتے ہیں،مگر اس کے گھر والے اسے چھوٹی عمر کی سمجھ رہے ہوتے ہیں،اور اسے روزوں کا پابند نہیں کرتے،اور یہ ایک بڑی غلطی ہے۔ الغرض لڑکی کو جب ایام آنے شروع ہو جائیں تو وہ بالغ ہوتی ہے اور شرعی ذمہ داریوں کی پابند ہو جاتی ہے۔(عبداللہ بن الجبرین) سوال:میری ایک بیٹی جس کی عمر تیس سال ہے،اس کے بچے بھی ہیں،مگر وہ عقلی طور پر بیمار ہے،چودھویں سال سے اسے یہ عارضہ ہوا ہے۔پہلے اسے یہ عارضہ کچھ وقت کے لیے ہوتا تھا اور پھر وہ ٹھیک ہو جاتی تھی،اور اب کی بار خلاف عادت ایسے ہوا ہے کہ تین ماہ ہونے کو آئے ہیں کہ وہ اس میں مبتلا ہے۔نماز تو کیا،وہ وضو بھی ٹھیک طرح سے نہیں کر سکتی،سوائے اس کے کہ کوئی اس کو بتلاتا رہے تو کچھ کر لیتی ہے۔اب رمضان آیا ہے تو اس نے ایک روزہ رکھا اور وہ بھی کوئی ٹھیک طرح سے نہ تھا،پھر اس کے بعد اس نے کوئی روزہ نہیں رکھا۔براہ مہربانی مجھے اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ میرے ذمے کیا ہے اور اس پر کیا واجب ہے جبکہ میں اس کا ذمہ دار ہوں؟ جزاکم اللّٰہ خیرا۔ جواب:اس عورت کی جو حالت آپ نے بیان کی ہے اگر فی الواقع ایسی ہی ہے،تو اس پر کوئی نماز روزہ واجب نہیں ہے،نہ ابتداء فرض ہے اور نہ پھر اس کی کوئی قضا،جب تک کہ وہ اسی صورت حال سے دوچار رہے۔اور آپ ولی امر پر بھی کچھ نہیں ہے،سوائے اس کے کہ اس کی خدمت کرتے رہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
Flag Counter