Maktaba Wahhabi

324 - 868
کی خوشی سے یہ کام کرے۔(شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ) سوال:عورت کی میت کو غسل دینے کے لیے نہلانے والوں کی شرعی ترتیب کیا ہے،اور کیا جائز ہے کہ کوئی کافر مسلمان عورت کو غسل دے؟ اور کیا قبر میں اتارنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ عورت کے قریبی عزیز ہی ہوں؟ یا کوئی دوسرے بھی یہ کام کر سکتے ہیں؟ ہمارے ہاں قبرستان کے گورکن یہ کام کرتے ہیں،تو کیا اگر وہ عورت کی میت کو قبر میں اتاریں تو جائز ہے؟ جواب:عورت کی میت کو غسل دینے کے لیے اس سے تعلق رکھنے والی خواتین جو بھی ہوں،حسب درجات یہ فریضہ سر انجام دیں،جو بھی یہ کام بخوبی کر سکتی ہوں۔اور کوئی اجنبی خاتون غسل دے خواہ اس کی رشتہ دار نہ بھی ہو تو جائز ہے۔بلکہ اس کے شوہر کے لیے بھی جائز ہے کہ وہ اسے غسل دے سکتا ہے۔ اور یہ مسئلہ کہ کوئی کافر کسی مسلمان کو غسل دے،یہ جائز نہیں ہے۔کیونکہ یہ ایک عبادت ہے،اور عبادت کا کام کسی کافر سے کسی طرح درست نہیں ہو سکتا۔ اور تیسرا مسئلہ کہ عورت کو قبر میں کون داخل کرے،تو کوئی بھی مسلمان جو یہ کام اچھے طریقے سے کر سکتا ہو،اسے قبر میں اتار سکتا ہے خواہ وہ اس کا محرم نہ بھی ہو۔(مجلس افتاء) سوال:کیا مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی ساس (بیوی کی ماں) کو غسل دے؟ اور وہ کون سی عورتیں ہیں جن کے لیے جائز ہے کہ مرد انہیں غسل دے سکتے ہیں؟ جواب:واجب یہ ہے کہ اس کی بیٹی ہی اسے غسل دے۔اور عورت کو اس کا شوہر بھی غسل دے سکتا ہے،یا اس کی محرم رشتہ دار عورتیں۔علمائے کرام نے اس مسئلہ میں یہ ترتیب پیش کی ہے:یعنی شوہر اپنی بیوی کو غسل دے۔اور بعض نے محرم رشتہ دار عورتیں کہا ہے کہ یہ عورتیں شوہر پر مقدم ہیں۔اور اس کی دلیل کہ شوہر غسل دے سکتا ہے،مسند احمد اور ابن ماجہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،کہتے ہیں کہ: "نبی صلی اللہ علیہ وسلم بقیع کی جانب سے واپس آئے،اور مجھے سر درد تھا،میں کہہ رہی تھی:ہائے میرا سر!!تو آپ نے کہا:بلکہ ہائے میرا سر،تجھے کیا فکر ہے،اگر تو مجھ سے پہلے مر بھی گئی تو میں تجھے غسل دوں گا،اور کفن پہناؤں گا،تیرا جنازہ پڑھوں گا اور تجھے دفن کر دوں گا۔۔۔الخ"[1] اور اس حدیث کی سند صحیح ہے،اور جمہور علماء کا یہی مذہب ہے۔اس کے بعد محرم رشتہ دار عورتوں کی باری ہے،اور ان میں سے بھی بعض علماء نے ذوات الارحام عورتوں کو اولیت دی ہے،مثلا ماں،بیٹی،پوتی،بھتیجی،بہن،پھوپھی،خالہ۔پھر ان کے بعد دوسری جو ذوات الارحام نہیں ہیں،مثلا چچا کی بیٹی،پھوپھی،زاد،خالہ زاد،پھر ان
Flag Counter