Maktaba Wahhabi

211 - 868
سوال:کیا حائضہ عورت کے لیے ممکن ہے کہ مسجد میں درس وغیرہ کے لیے آ جائے؟ جواب:حائضہ اور نفاس والی عورت اگر مسجد کے دروازے وغیرہ کے قریب بیٹھ کو درس و وعظ وغیرہ سے استفادہ کر سکتی ہو تو جائز ہے۔مگر مسجد کے اندر بیٹھنا اس کے لیے جائز نہیں ہے۔کیونکہ نبی علیہ السلام کا ارشاد ہے: "فَإِنِّي لَا أَحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلا جُنُبٍ"[1] "میں حائضہ عورت یا کسی جنبی کے لیے مسجد کو حلال نہیں کر سکتا۔" (عبدالعزیز بن باز) سوال:ہمارے ہاں امریکہ میں ایک مسجد ہے جس کی تین منزلیں ہیں۔سب سے اوپر والی منزل عورتوں کے لیے ہے،اس سے نیچے اصل مسجد ہے۔اور اس سے نیچے تہ خانہ میں حمامات ہیں،دارالمطالعہ اور عورتوں کے لیے کلاس رومز ہیں،اور ایک کمرہ عورتوں کے لیے جائے نماز بھی ہے۔کیا حائضہ عورتوں کو اس تہ خانے میں جانے کی اجازت ہے؟ نیز اس مسجد میں ستون کچھ اس طرح ہیں جو صفوں کے درمیان آتے ہیں اور ان سے نمازیوں کی صف دو حصے ہو جاتی ہے۔تو کیا اس سے صف ٹوٹ جاتی ہے یا نہیں؟ جواب:اگر یہ مکمل عمارت بطور مسجد ہی تعمیر کی گئی ہے،اور اوپر نیچے کی منزلوں والے امام کی آواز بخوبی سن لیتے ہیں تو ان سب کی نماز صحیح ہے۔اور ایسی عورتیں جو ایام سے ہوں ان کے لیے جائز نہیں ہو گا کہ نیچے والی منزل میں نماز کی جگہ میں بیٹھ سکیں،کیونکہ یہ جگہ مسجد کا حصہ ہے۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: "میں مسجد کو حائضہ اور نفاس والی کے لیے حلال نہیں کرتا ہوں۔"[2] البتہ مسجد میں سے گزرنا،کوئی چیز وغیرہ لینے کے لیے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔بشرطیکہ اس سے کوئی آلائش نہ گرے۔کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ (النساء 4؍43) "اور جنابت کی حالت میں (مسجدوں میں مت جاؤ) مگر راہ گزرتے ہوئے۔" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا کہ وہ انہیں مسجد میں سے کچھ پکڑا دیں تو
Flag Counter