Maktaba Wahhabi

19 - 868
اور ہر گمراہی کا انجام آگ ہے ۔ ’’مسلمان خاتون‘‘ وہ زرخیز مٹی ہے جو ہمیشہ سے امت مسلمہ کو عظیم افراد اور نابغہ روزگار شخصیات مہیا کرتی رہی ہے ۔یہ وہ منفرد اور خوبصورت پھول ہے جو اسلام کے باغیچے میں اگا اوروحی کے پانی سے سینچا گیا،پھر سنت مبارکہ کی بہترین خوشبو سے اس نے ایک عالم کو معطر کر دیا ۔تاریخ نے اپنے دامن میں مسلمان خواتین کی ایک عظیم تاریخ محفوظ رکھی ہے اوریہ کہ اس نے کیسی کیسی منفرد شخصایت کو پالا پوسا ہے کہ ان کی نظیر لانا مشکل معلوم ہوتا ہے ۔ یہی وہ نکتہ ہے جس سے ہمارے دشمن آگاہ ہوئے ہیں اور انہیں معلوم ہوا ہے کہ مسلمان معاشرے کی اجتماعیت اور قوت کی اصل بنیاد صرف اور صرف ’’مسلمان خاتون‘‘ ہے ۔اس لیے انہوں نے دن رات ایک کر کے ظاہر او رخفیہ ایسے ایسے پروگرام شروع کیے ہیں جو ان کی اس بنیاد کو ہلا کر رکھ دیں۔وہ اسے ایسی بدبودار دلدل میں دھنسا دینا چاہتے ہیں جو اسے اپنے دین سے خارج اور اخلاق و کردار سے بالکل عاری کر دے اور بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے دشمن ’’عورت کو بطور مسئلہ‘‘ (ایشو) نمایاں کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔وہ اپنی چخیم دھاڑ سے باز نہیں آ رہے اور شور مچا رہے ہیں کہ عورت انتہائی مظلوم ہے۔ بڑی مشقت میں ہے۔ اسے عضو معطل بنا دیا گیا ہے۔ اسے اس کےحقوق نہیں مل رہے اور مردوں نے اس پر ہر جانب سے غلبہ پا لیا ہے ... وغیرہ وغیرہ ۔ضروری ہے کہ ان امور کا ناقدانہ جائزہ لیا جائے اور مسلمان خاتون کا دفاع بھی کیا جائے ۔ یہ نام نہاد دانشور اس انداز سے بات بناتے ہیں کہ مرد عورت پر ظلم کرتا ہے۔ اسے قید میں رکھے ہوئے ہے۔ اس کا گھر میں رہنا اس کے لیے ہمیشہ ہمیش کی عمر قید ہے ۔اس کا ماں بننا دنیا میں آبادی کے اضافے کا سبب ہ ے۔مرد کا اس کے لیے سربراہ اور نگران ہونا اس کے حق میں ایک ننگی تلوار ہے ۔پردہ رجعت پسندی ہے اور ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہنا ہے ختنہ ( جیسے کہ عربوں اور افریقیوں میں رائج ہے ) ظلم ہے۔ او راس کے احساسات اور جذبات کوقتل کرنے کے مترادف ہے ۔بچوں کی پیدائش عورت کی جوانی کوضائع کرنے کا سبب ہے۔ اس کی صحت کی بربادی ہے اور نتیجتاً اقتصادی طور پر نقصان کا باعث ہے ۔نوعمری میں شادی کر دینا اسے تعلیم سے محروم رکھتا ہےاور اس کی ارادی کو ختم کر دیتا ہے جو خبث و فساد پر مبنی ہے .... جو کسی حد تک عوام سے بڑہ کر خواص پر اثر انداز ہو رہے ہیں اور بہت سے مسلمان مرد اور خواتین بھی یہی بولی بولنے لگے ہیں .... سوائے ان چند کے کہ جنہیں اللہ نے محفوظ رکھا ہو۔جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اگر انصاف سے غیر جانبدارانہ انداز میں مذاہب عالم کا جائزہ لیا جائے تو دنیا میں ایسا کوئی دین و مذہب نہیں جس نے عورت کو اس قدر عزت دی ہو جیسی کہ اسلام نے اسے دی ہے ۔اسلام سے پہلے رومیوں۔ چینیوں۔ ہندوؤں۔ ایرانیوں اور یہود و نصاریٰ حتیٰ کہ عرب میں بھی اس کی حیثیت ایک جرثومے سے بڑھ کر نہ تھی جسے لائق زندگی سمجھا جا سکے ۔
Flag Counter