Maktaba Wahhabi

145 - 868
جواب:اس حالت میں قبلہ کی طرف منہ کرنا جائز نہیں ہے،آدمی خواہ جنگل اور صحرا میں ہو یا گھر یا تعمیر شدہ بیت الخلا میں۔بخاری و مسلم کی متفق علیہ حدیث میں آیا ہے،حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ تو قبلہ کی طرف منہ نہ کرو نہ پیٹھ،بلکہ مشرق و مغرب کی طرف رخ کیا کرو۔ابو ایوب رضی اللہ عنہ جو اس حدیث کے راوی ہیں،ان کا بیان ہے کہ جب ہم علاقہ میں شام میں آئے تو ہم نے ایسے بیت الخلا دیکھے جو کعبہ کے رُخ پر بنے ہوئے تھے،چنانچہ ہم ان میں اپنا پہلو بدل کر بیٹھتے تھے اور اللہ سے استغفار کرتے تھے۔"[1] چونکہ راوی حدیث صحابی نے اس حکم کو عام سمجھا ہے تو اسی لیے وہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ سے استغفار کرتے تھے۔اس کے ساتھ ساتھ کچھ استنباطی دلائل بھی ہیں جو اس قول کو تقویت دیتے ہیں،مثلا وہ احادیث جن میں ایک مسلم کو قبلہ کی طرف منہ کر کے تھوکنے سے منع کیا گیا ہے۔اور ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ مسجد میں قبلہ کی جانب تھوک رہا ہے تو آپ نے اُسے اس سے منع فرمایا۔[2](محمد ناصر الدین الالبانی ) سوال: عورت کی پردے کی چادر اگر گھسٹتے ہوئے پلید ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب: عورت کے پردے کی لمبی چادر کا پلو گھسٹتے ہوئے اگر نجاست پر سے گزرتا ہے،تو اس کا حکم موزوں کا سا ہے،یعنی اگر اس نجس کی جگہ کے بعد وہ خشک اور پاک جگہ سے گزرتی ہے،تو اس طرح وہ موزے یا چادر پاک ہو جائیں گے،یہی قول قوی ہے۔[3] (محمد بن ابراہیم آل الشیخ) سوال: میں نے نماز کے لیے وضو کیا اور پھر بچے کو اٹھا لیا،مگر اس کے پیشاب سے میرے کپڑے آلودہ ہو گئے،تو میں نے پیشاب والی جگہ دھو کر نماز پڑھ لی،اور وضو دوبارہ نہیں کیا۔تو کیا اس طرح میری نماز صحیح ہوئی یا نہیں؟ جواب: آپ کی نماز بالکل صحیح ہے،کیونکہ آپ کے جسم کو بچے کا پیشاب لگ جانا،آپ کے وضو کے لیے ناقص نہیں ہے،آپ پر اتنا ہی واجب ہے کہ پیشاب والی جگہ کو دھو لیں۔(مجلس افتاء)
Flag Counter