Maktaba Wahhabi

143 - 868
جواب: احادیث میں آیا ہے جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نجاست کے مقامات پر اپنے ساتھ کوئی ایسی چیز لے جانا جس میں اللہ کا ذکر ہو،جائز نہیں ہے۔لیکن بعض اوقات خاص حالات کے پیش نظر آدمی مجبور ہوتا ہے،اسے باہر نہیں رکھ سکتا،اسے اپنے پاس رکھنا پڑتا ہے۔تو ایسے مواقع پر یہ حکم کسی قدر اُٹھ جاتا ہے۔مگر چاہیے کہ یہ چیز مخفی اور چھپی ہوئی ہو نمایاں نہ ہو۔مثلا انگوٹھی جس میں اللہ کا نام ہو مثلا عبداللہ عبدالرحمن وغیرہ،اگر اسے اتار کر باہر رکھ سکتا ہو تو بہتر یہی ہے کہ اندر نہ لے جائے،اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو کم از کم اس کے نگینے کو اندر کی جانب کر لے اور ہاتھ بند رکھے،تاکہ وہ چھپ جائے۔اس سے کچھ دلیل لی جا سکتی ہے۔ لہذا آپ کو چاہیے کہ اس کاغذ کو جس پر کلمہ شہادت وغیرہ لکھا ہوا ہے یا اسمائے الہیہ میں سے کچھ ہے تو اسے اپنی جیب وغیرہ میں چھپا لیں۔اس میں کسی حدتک تخفیف ہے۔ورنہ اسے اندر نہ لے جانا اور باہر چھوڑنا ہی زیادہ بہتر ہے۔(عبداللہ بن جبرین) سوال: کیا غسل خانے اور بیت الخلا میں اللہ کا ذکر کرنا جائز ہے؟ جواب: حمام (غسل خانے یا بیت الخلا) میں اللہ کا ذکر کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ جگہ اس عمل کے لیے قطعا نامناسب ہے۔البتہ دل میں،زبان سے بولے بغیر ذکرے کرے تو کوئی حرج نہیں،چاہیے کہ باہر آ جانے کا انتظار کرے۔ہاں اگر وضو کے لیے قضائے حاجت کی جگہ سے الگ جگہ بنی ہوئی ہے،تو وہاں ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(عبداللہ بن جبرین) سوال: قضائے حاجت کے وقت قبلہ رُخ ہونا یا اس کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھنا کیسا ہے؟ جواب: اہل علم کے اس مسئلہ میں کئی اقوال ہیں۔کچھ تو اس طرف گئے ہیں کہ گھروں کے علاوہ عام مقامات پر قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنا یا پشت کر کے بیٹھنا حرام ہے۔اور ان کی دلیل حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پیشاب پاخانے کے وقت نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پشت،لیکن مشرق یا مغرب کی طرف رخ کر لیا کرو۔"[1] چنانچہ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ جب ہم علاقہ شام میں آئے تو ہم نے پایا کہ بیت الخلا کعبہ کی جانب کو بنے ہوئے تھے،تو ہم ان میں گھوم کر بیٹھتے تھے،اور اللہ سے استغفار کرتے تھے۔[2] ان حضرات نے
Flag Counter