Maktaba Wahhabi

141 - 868
اگر جسم انسان سے،قبل دُبر کے علاوہ سے خون نکلے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ،مثلا نکسیر یا زخم کا خون۔بلکہ ہم کہتے ہیں کہ سبیلین کے علاوہ سے جو بھی نکلے اس سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے،مثلا قے،خون،زخموں سے پیپ یا پانی وغیرہ۔ اگر کسی حلال جانور کے ذبح کیے جانے کے بعد اس کے جسم سے خون نکلے،تو وہ پاک ہوتا ہے خواہ اس کی سرخی ظاہر بھی ہو۔مثلا کسی نے بکری ذبح کی،تو اس کی جان نکلنے کے بعد اس کا چمڑا اتارتے ہوئے اگر اس کا خون لگ گیا تو یہ خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ کوئی مضر نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال: پیشاب والی جگہ خشک ہو گئی ہو،تو کیا اس کے لمس سے آدمی پلید ہو جائے گا۔مثلا بچے نے ایک جگہ پیشاب کیا،اور وہاں پانی نہیں بہایا گیا،اور وہ خشک ہو گیا،اور پھر اگر کوئی اس پر بیٹھ گیا اور وہ خشک ہو،تو کیا اس کے کپڑے وغیرہ پلید ہو جائیں گے؟ جواب: نجاست اگر خشک ہو اور خشک بدن یا خشک کپڑے کو چھو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔اسی طرح اگر کوئی شخص بیت الخلا میں گیا،جبکہ وہ خشک اور داخل ہونے والے کے پاؤں بھی خشک ہوں،تو اس میں کوئی ضرر نہیں ہے۔نجاست تبھی مؤثر ہوتی ہے جب وہ گیلی ہو۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال: ہم بے دین لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ان میں سے کچھ لوگ آگ کے پجاری ہیں تو کئی گائے وغیرہ کے اور اللہ عزوجل نے ایسے لوگوں کے رِجس اور نجس ہونے کا فرمایا ہے۔تو ان کی نجاست کی کیا حقیقت ہے؟ اور کیا ہمیں ان سے علیحدہ رہنا چاہیے اور ان سے مصافحہ نہ کریں؟ اور جبکہ وہ نجس ہیں تو ان کے ساتھ مل کر کام کرنا کیسا ہے اور وہ چیزیں جنہیں وہ ہاتھ لگاتے ہیں ناپاک ہو جاتی ہیں؟ یاد رہے کہ ایسے لوگ دکانوں میں کام کرتے ہیں اور ان کا لوگوں کے ساتھ بہت لین دین ہوتا ہے۔براہ مہربانی وضاحت فرمائی جائے؟ جواب: اللہ عزوجل کا فرمان ہے:إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ (التوبہ:9؍28) "مشرک تو نجس اور پلید ہیں" اور منافقین کے بارے میں فرمایا ہے:فَأَعْرِضُوا عَنْهُمْ ۖ إِنَّهُمْ رِجْسٌ "ان منافقوں سے اعراض کرو،بلاشبہ یہ رِجس ہیں۔" رِجس لغت میں نجس اور پلید کو کہتے ہیں۔ مگر ان لوگوں کی پلیدی معنوی ہوتی ہے۔یعنی یہ اسلام اور مسلمانوں کے لیے ضرر شبہ رساں ہیں۔ان میں شر اور فساد پایا جاتا ہے لیکن ان کے بدن اگر صاف ہوں تو اسے حسی اور ظاہری طور پر نجس نہیں کہا جاتا۔اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ان کے استعمال شدہ کپڑے،اگر بظاہر پاک ہوں تو ان کا پہن لینا جائز ہے،سوائے ان کے زیرجامہ کے،کیونکہ یہ لوگ پیشاب سے پرہیز نہیں کرتے ہیں بالخصوص جبکہ انہوں نے ختنے بھی نہیں کرائے ہوتے اور ایسے ہی جب وہ نجاست سے ملوث ہوں (ان سے مصافحہ اور ان کا لباس پاک ہو گا) مثلا خنزیر پکانا یا شراب بنانا وغیرہ۔
Flag Counter