Maktaba Wahhabi

140 - 868
جائے،اور ایک بار مٹی مل کر دھویا جائے اور بہتر یہ ہے کہ پہلی ہی بار مٹی سے مانجھ لیا جائے۔حدیث کے الفاظ یہ ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلَهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ أُولَاهُنَّ بِالتُّرَابِ "[1] (مفہوم اوپر بیان ہو چکا ہے)۔واللہ اعلم (محمد بن صالح عثیمین) سوال:خون کے متعلق کیا حکم ہے براہ مہربانی تفصیل سے بتایا جائے؟ جواب:(۱)۔نجس حیوان کا خون تھوڑا ہو یا زیادہ،نجس اور ناپاک ہوتا ہے،مثلا کتا خنزیر وغیرہ۔خواہ یہ اس سے اس کے زندہ ہوتے ہوئے نکلے یا مرنے کے بعد۔ (۲)۔اس جانور کا خون جو اپنی زندگی میں پاک اور مرنے کے بعد نجس سمجھا جاتا ہو،تو اس کا خون اس کی زندگی میں بھی نجس ہوتا ہے،تاہم معمولی ہو تو معاف کیا گیا ہے۔مثلا بکری (جو زندگی میں حلال اور پاک ہوتی ہے،مرنے سے نجس اور حرام ہو جاتی ہے) مرنے کے بعد اس کی نجاست کی دلیل یہ ہے: قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ (الانعام 6؍145) "کہہ دیجیے کہ جو احکام میری طرف وحی کیے گئے ہیں،میں نے ان میں کوئی حرام نہیں پایا کسی کھانے والے کے لیے جو اس کو کھائے مگر یہ کہ وہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون یا خنزیر کا گوشت کیونکہ یہ بالکل ناپاک ہے۔" (۳)۔وہ حیوان جو زندگی اور موت کے بعد ہر حال میں پاک ہوتا ہے،تو اس کا خون پاک ہوتا ہے۔مثلا عام علماء کے نزدیک آدمی کا خون زندگی اور موت کے بعد ہر حال میں پاک ہے۔تاہم جمہور نے نجس کہا ہے،مگر معمولی ہو تو معاف ہے۔ (۴)۔آدمی کے قُبل و دُبر سبيلين سے نکلنے والا خون نجس ہوتا ہے،یہ معمولی سا بھی معاف نہیں ہے۔کیونکہ جب خواتین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خون حیض کے متعلق دریافت کیا،جو کپڑے کو لگ جاتا ہے تو آپ نے اس کے دھونے کا حکم دیا،[2] اور اس میں کوئی تفصیل نہیں کی۔
Flag Counter