Maktaba Wahhabi

262 - 326
مسلمان ہیں۔ البتہ مذہبی طور پر ہم انہیں مسلمان شمار نہیں کرتے۔‘‘ اس قسم کا جواب کوئی ایسا عام انسان بھی نہیں دے سکتا جو اسلام کے عقائد واحکام سے واقف ہو اور دروز کے عقائد‘ کردار وار حالات سے واقف ہو۔ چہ جائیکہ ازھر کے شیخ المشائخ اس قسم کا جواب دیں اور اسلام کے عقائد اور دروز کی تاریخ سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ ظاہر میں مسلمان ہیں نہ حقیقت میں۔ حالات جب بھی ان کے حق میں ساز گار ہوتے ہیں، ان کی حقیقت کھل جاتی ہے اور وہ اپنے کفر والحد کا برملا اظہار کردیتے ہیں، مسلمان وں کے مال‘ جان اور آبرو پر دست رازی کرتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں۔ جس طرح مصر کے ایک عبیدی حکمران ’’حاکم عبیدی‘‘ کے دور میں ہوا۔ البتہ جب ان پر حالات کا دباؤ پڑتا ہے اور وہ مشکلات میں گھر جاتے ہیں تو تقیہ پر عمل کرتے ہوئے دین داری کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں اور منافقت اختیار کریت ہوئے غیرت اور اصلاح کا اظہار کرتے ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ ان کا رویہ ہمیشہ یہی رہا ہے۔ اس کے باوجود درزی طالب علم نے نام نہاد شیخ المشائخ ازھر کے جواب کو پسند نہیں کیا اور (۳) اس نے کہا: ’’کیا وجہ؟ فرضی شیخ نے جواب دیا: ’’کیونکہ وہ حاکم کی عبادت کرتے ہیں۔‘‘ اس پر درزی طالب علم غصے میں آگیا، اس نے شیخ کو غلطی پر قرار دیا اور اس موقع پر ایسی باتیں کہیں جن میں اللہ تعالیٰ کے وجود کا انکار جھلکتا ہے اور اس سے درزیوں کا کفر اور ان کے عقیدہ کی خرابی کا واضح اظہار ہوتا ہے۔ اس نے کہا: ’’جو شخص یہ کہتا ہے ہم کسی حاکم کو معبود سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہے۔ ہمارا تو عقیدہ لاالہ الا اللہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ واحد‘ احد اور اکیلا ہے، بے نیاز ہے، وہ کسی کا باپ ہے نہ کسی کا بیٹا، نہ ا سکا کوئی ہم سر ہے۔‘‘ ہمارے مذہب میں تو یہ (عقیدہ) ہے جو ہر کسی کو معلوم ہے کہ اللہ کے مثل کوئی چیز نہیں، اس کا ادراک ہو سکتا ہے، نہ ا س کا کوئی وصف بیان کیا جاسکتا ہے۔ وہ بیٹھا ہے نہ کھڑا ہے، نہ جاگتا ہے نہ سوتا ہے۔ اور ارواح اور عدو سے پاک ہے، ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کے سامنے ظاہر ہوگا، تاکہ اس پر سچا اور صحیح ایمان لایا جاسکے۔ وہ ان پر اپنی حجت قائم کرنے کے لئے ان سے انس کا اظہار کرتا ہے کیونکہ وہ اس کی کیفیت کا ادارک کرنے سے عاجز ہیں اور اپنی عقلوں کی طاقت سے اس کی ماہیت تک نہیں پہنچ سکتے۔ اس کو دیکھنے والے کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شخص آئینے میں اپنی صورت دیکھتا ہے۔ جناب امام اکبر صاحب! آپ دیکھتے نہیں کہ جب آپ آئینے کی طرف دیکتھے ہیں تو آپ کو آئینے میں آپ کی صورت جیسی ایک صورت نظر نہیں آتی ہے؟‘‘ شیخ نے کہا: ’’ہاں‘‘ درزی طالب علم نے کہا: ’’یہ صورت تمام انسانی صفات سے پاک ہے، وہ نہ کھاتی ہے، نہ پیتی ہے، نہ سمجھتی ہے نہ …نہ … ہمارا عقیدہ ہے کہ جس طرح ہم آئینے کی طرف دیکھتے ہیں تو اس میں اپنی صورت دیکھتے ہیں جو تمام صفات سے مجرد ہوتی ہے، اسی طرح ہمیں اللہ تعالیٰ کی صورت تمام صفات سے پاک نظر آتی ہے۔‘‘ تاریخی او رعلمی طور پر یہ حقیقت ہے کہ درزی فرقہ کے لوگ ’’حاکم عبیدی‘‘ کو پوجتے ہیں او راسے الٰہ (معبود) قرار دیتے ہیں اور ’’حاکم عبیدی‘‘ نے خود اپنی ربوبیت کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے قریبی ساتھی‘ لوگوں کو اس کی عبادت کی طرف بلاتے تھے۔ اس درزی طالب علم نے اس کا انکار کرکے کذب بیانی کا ارتکاب کیا ہے۔ اس کلا میں تلبیس سے کام لیا ہے اور تردید کرتے ہوئے بھی ایسی باتیں کہہ گیا ہے جو کفر ہیں۔
Flag Counter