Maktaba Wahhabi

323 - 326
’’ جس نے ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘ چونکہ مذکورہ بالا عمل رسول اللہ کی سنت سے ثابت ہے ، نہ کسی صحابی نے یہ عمل کیا ہے۔ لہٰذا یہ عمل بدعت ہے اور مذکورہ احادیث کے تحت آتا ہے۔ لہٰذا سے قبول نہیں کیا جاسکتا ۔ اس طرح کاکوئی کام کرکے اجرت لینے کا بھی یہی حکم ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ ٭٭٭ فتویٰ( ۳۲۳۲) ذکر کرنے کا ایک غلط انداز سوال:…کیاذکر کا یہ طریقہ بھی دین میں سے ہے جس پر مصر اور اس کے دیہاتی علاقوں میں بعض لوگ عمل کرتے ہیں یعنی وہ کھڑے ہوجاتے ہیں اور دائیں بائیں جھومتے ہوئے لفظ’’ اللہ‘‘ کا ذکر کرتے ہیں ۔ جواب:…اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: ہماری معلومات کے مطابق اسلام میں اس عمل کی کوئی اصل نہیں ۔ بلکہ یہ بدعت ہے جو شریعت اسلامی کے خلاف ہے، لہٰذا اس پر عمل کرنے والوں کو اس سے روکنا ضروری ہے۔ خصوصا جب کہ ہمیں منع کرنے کی طاقت حاصل ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ)) ’’ جس نے ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘ یہ حدیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عائشہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ اس مفہوم کی اور بھی احادیث موجود ہیں ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ ٭٭٭ فتویٰ( ۳۲۴۶) خطیب حاضرین سے پوچھ گچھ کر سکتا ہے سوال:…ہم نے ’’ بلیدہ‘‘ شہر میں دیکھا کہ خطیب صاحب منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سامعین سے کہتے تھے۔ وحدوااللہ اور مسلمان بلندآواز سے تہلیل وتکبر شروع کر دیتے ہیں کیا امام کو یہ حق حاصل ہے کہ سامعین سے اس طرح کہے’ اور کیا سامعین کو تہلیل وتکبر کہنا درست ہے؟ اور اس حدیث کا کیا مطلب ہے:’’ جب جمعہ کے دن امام خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے ساتھی سے کہو:’’ خاموش ہوجا‘‘ توتونے لغو کام کیا۔‘‘ امید ہے کہ جواب عنایت فرمائیں گے۔ جواب:…اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: ۱۔ اگر امام وحدوااللہ کے لفظ سے یہ سمجھانا چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس کی ربوبیت ، الوہیت اور اسماء وصفات میں وحدہ لاشریک ماننا ضروری ہے تاکہ سامعین یہ عقیدہ رکھیں ۔ اس لیے نہیں کہتا کہ وہ اسے بلند آواز سے تکبیر
Flag Counter