Maktaba Wahhabi

315 - 326
۲۔ لوگوں کا ان مسجدوں میں جاکر ان کی دیواروں اور محرابوں کو چھونا، ان میں پیسے ڈالنا اور ان سے برکت حاصل کرنا بدعت ہے بلکہ ایک قسم کاشرک ہے جودور جاہلیت کے کفار کے اس عمل سے ملتا جلتا ہے جو وہ اپنے بتوں کے ساتھ کرتے تھے۔ لہٰذا ذمہ دار کا فرض ہے کہ ایک شرکا سد باب کرنے اور فتنہ کی راہ روکنے کے لئے ان مساجد کو ختم کر دیں۔ تاکہ وہ سبب ختم ہوجائے جس کی وجہ سے پہاڑ پ رچڑھتے اور اس سے برکت حاصل کرتے اور س پر نماز پڑھتے ہیں ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ ٭٭٭٭ فتویٰ( ۸۹۱۳) بیت اللہ کے علاوہ کسی گھر کا طواف جائز نہیں سوال شمالی علاقوں کے لوگ جب کوئی جامع مسجد تعمیر کرتے ہیں تو افتتاح کے دن اس کے اردگرد سات چکر لگاتے ہیں کیایہ بدعت ہے یا نہیں ؟ اور اس کی دلیل کی ہے۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: مسجد کے گرد سات چکر لگا کر طواف کرنا بہت بڑی بدعت ہے خواہ یہ افتتاح کے دن کی جائے یا کسی اور دن۔ کیونکہ سات چکر لگانا ایک عبادت ہے جو صرف کعبہ کے گرد ادا کرنامشروع ہے۔ کعبہ کے علاوہ کسی اور عمارت کے گرد سات چکر لگانا اسے کعبہ کے مشابہ قرار دینا اور اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر اپنے پاس سے شریعت بنانا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد قباء اور مسجد نبوی کی تعمیر کی ، صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے شہروں میں مسجديں بنائیں۔ لیکن نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور نہ کسی صحابی نے کسی مسجد کے گرد سات یا کم وبیش چکر لگائے ۔ وہ صرف کعبہ کے گرد اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے اور اس کی عبادت کی نیت سے حج میں یا عمرہ میں یا نفلی طو رپر سات چکر لگاتے تھے اور نیکی صر ف وہی ہے جس میں ان کے نقش قدم کی پیروی کی جائے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ ٭٭٭
Flag Counter