Maktaba Wahhabi

84 - 326
اس نے مزید کہا’’ جب میں ان کے پاس گیا تو انوں نے سعودی عرب کا جھنڈا بھی لگایااور سوئٹرز لینڈ کا بھی۔ وہ اس طرح کی وجوہات بیان کرتا ہے اور وہ فرد ہے جو کسی (کمپنی یا ادارہ) کا نمائندہ نہیں۔ گزارش ہے کہ اس قسم کے کام کے متعلق فتویٰ ارشاد فرمائیں، کیا یہ بھی نصاریٰ کی تعظیم میں داخل ہے؟ کیا اس قسم کے موقعوں پر اس طرح کے جھنڈے وغیرہ لگائے جاسکتے ہیں؟ اگر وہ کہے کہ میں ان کا احترام نہیں کرتا تو کیا اس کی بات مانی جائے گی؟ اگر ہم اسے نصیحت نہ کریں تو کیا ہمیں گناہ ہوگا؟ اس قسم کے معاملہ میں برائی کو منع کرنے کے کیا درجات ہیں؟ براہ کرم فتویٰ ارشاد فرمادیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے اور اپنی حفاظت میں رکھے۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: وہ صلیب جس کے متعلق ان کے مشہور غلط عقائد ہیں اور جو آج کل عیسائیوں کا مذہبی نشان ہے اس کی صورت یہ ہے کہ ایک لمبے خطے پر ایک چھوٹا خط کھینچا جائے کہ اوپر والا چھوٹا خط نیچے والے لمبے خط کو اوپر سے تقریباً ایک تہائی پر قطع کرے اور اس طرح خطوط کے ملنے سے قائمہ زاوئیے بنیں۔ برائی سے منع کرنے کے درجات جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بیان فرمائے ہیں: (مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُّنْکِرًا فَلْیُغَّیرْہُ بِیَدِہِ، فَأِنْ لَّمْ یَسْتَطِعج فَبِلِسَانِہِ، فَأِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ، وَذٰالِکَ أَضْعَفُ الْاِیْمَانِ) (صحیح مسلم) ’’تم میں سے جو شخص کوئی برائی کو دیکھے، اسے ہاتھ سے مٹادے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے (منع کرے)، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے (نفرت کرے) اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘ یہ حدیث امام مسلم علیہ السلام نے اپنی کتاب ’’صحیح‘‘ میں روایت کی ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۴۴۳) غیر مسلم دوست کی ضیافت کا حکم سوال کیا مسلمان کیلئے جائز ہے کہ اپنے غیر مسلم دوستوں کی خاطر تواضر کرے؟ اور انہیں کھانے پینے کے لئے وہ چیزیں پیش کرے جو دین اسلام میں حرام ہیں؟ ان غیر مسلموں کی اپنے مسلمان دوست سے ملاقات کا کیا حکم ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: اسلام روادی‘ آسانی اور سہولت والا دین ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ دین انصاف بھی ہے۔ دوست کا اکرام اسلامی آداب میں شامل ہیں۔ لیکن اگر دوستغیر مسلم ہو تو عزت افزائی کرنے والے کے ارادے اور عزت افزائی کے ذائع کی تبدلی سے حکم بھی تبدیل ہوجاتاہے۔ اگر عزت افزائی سے شرعی مقصد کاحصلو مطلوب ہو، یعنی وہ اس طرح اس سے اچھے تعلقات استوار کر کے اسلام کی دعوتی دینااور کفر وضلالت سے نکالنا چاہتا ہے تو یہ ایک بلند مقصد ہے اور
Flag Counter