Maktaba Wahhabi

139 - 326
اورکچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔ ایسے ہوتا ہے گویا میں زمین وآسمان کے بادشاہ کے حضور نہیں کھڑاتھا۔ جب میں کسی برائی کو دیکھ کر ناراض ہوتا ہوں تو کیا معلوم وہ محض ذاتی غیرت کی وجہ سے، خالصتاً اللہ کیلئے نہ ہو؟ میرے بات کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ خالص اللہ کے لئے ہے ممکن ہے اس کا یہ عمل کسی مقصد کیلے نہ ہو۔ لیکن مں ایک کام صرف اسلئے کرتا ہوں کہ میں وہ کام کرنا چاہتا ہوں۔ جیسے میں روزہ رکھتا ہوں یا رات کو نماز پڑھتا ہوں۔ ایک بھائی نے مجھ سے بات کی کہ ممکن ہے ایک شخص ایک نیکی کرتا ہے اور اس میں ریاکاری یا شہرت کا شائبہ نہیں، یا اس کے باوجود ممکن ہے وہ نیکی خالص اللہ کے لئے نہ ہو۔ مثلاً وہ رات کو تہجد پڑھتا ہے۔ کیونکہ اس کادل چاہتا ہے اور بس۔ براہ کرم اس مسئلہ کی وضاحت فرمادیں۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: ظاہری اعمال میں اللہ کی اطاعت کرنے اور دل میں اس کے لئے خلوص رکھنے کی کوشش کیجئے۔ عمل کرتے ہوئے یہ ارادہ رکھئے کہ آپ اللہ کی رضا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اللہ آپ کو ثواب دے گا۔ اللہ سے امید رکھئے، آخرت میں اس کا اچھا بدلہ ملنے کی امید رکھئے اور شیطانی وسوسہ پر توجہ نہ دیجئے۔ وہ آپ کو خوامخواہ پریشان کرنا اور شکوک وشبہات میں مبتلا کرنا چاہتاہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۹۳۰۶) شکوک اور وساوس شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں سوال میں ہمیشہ ایک مسلسل شک اور وسوسہ میں مبتلا ہو ں۔ نماز میں بھی روزہ میں بھی‘ ایک احساس مسلسل مجھے چمٹا رہتاہے۔ بسا اوقات تو اللہ تعالیٰ کے وجو دکے بارے میں شک ہونے لگتا ہے اور یہ خیال آتا ہے کہ نماز بالکل بے کار چیز ہے۔ کیا وسوسہ جسمانی مرض ہے یا نفسیاتی؟ کیا اس صورت میں مجھے گناہ ہوتا ہے؟ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے میرا کیا مقام ہوگا؟ کیا مجھے اسلام میں اپنے اس مرض یعنی شک اور وسوسہ کا علاج مل سکتا ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: آپ کو جو یہ شکوک اور وساوس پیش آتے ہیں یہ شیطان کی طرف سے ہیں ان پر توجہ نہ دیجئے۔ ان سے دھیان (توجہ) ہٹا لیجئے اور شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کیجئے۔ (اعوذ باللّٰه من الشیطن الرجیم کہا کیجئے) اور یہ الفاظ بکثرت دہرائیے۔ آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرَسُولِہِ ’’میں اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتاہوں‘‘اور شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کیجئے جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کے وسوسوں میں مبتلاانسان کو تعلیم دی ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭
Flag Counter