Maktaba Wahhabi

81 - 326
لئے ان کے ساتھ جانا جائز ہے تاکہ میں انہیں اسلام کی رواداری کا قائل کرسکوں اور واضح کرسکوں کہ یہ معاشرے کے حقوق کا خیال رکھنے والا دین ہے اور تاکہ انہیں اسلام کی دعوت کی گنجائش پیدا ہوسکے؟ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ ان کا مذہب عیسائی ہے اور وہ پرونسٹنٹ فرقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے کہنے کے مطابق ان کی نماز میں رکوع اور سجدہ نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ میرا عیسائی مذہب قبول کرنا محال ہے۔انشاء اللہ۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: (۱) جی ہاں! آپ کا ہم جماعت نصرانی دوست جو کھنا پیش کرے، وہ کھالینا درست ہے، خواہ اس کے گھر میں ہو یا کہیں اور، جب کہ آپ کو یقینی طور پر علم ہو کہ یہ فی نفسہ حرام نہیں، یا جب اس کی کیفیت نامعلوم ہو۔ کیونکہ اس میں اصل جواز ہے حتیٰ کہ منع کی کوئی دلیل مل جائے اور محض اس کا عیسائی ہونا اس سے منع نہیں کرتا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اہل کتاب کا کھانا کھانے کی اجاز ت دی ہے۔ (۲) جی ہاں! آپ انہیں ایسی کتابیں پیش کرسکتے ہیں جن میں توحید وغیرہ کے اثبات کے لئے قرآن مجید کی آیات بھی درج ہوں، خواہ وہ عربی زبان میں اصل آیات ہوں یا ان کا مفہوم دوسری زبانوں میں نقل کیا گیا ہو۔ بلکہ آپ کا یہ کام قابل قدر ہے، کیونکہ انہیں پیش کرنا، یا عاریتاً پڑھنے کے لئے دینا بھی دعوت اور تبلیغ کی ایک صورت ہے اور جب یہ کام خلوص نیت سے کیا جائے تو ضرور ثواب ملے گا۔ (۳) جی ہاں! آپ کی نماز صحیح ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی اطاعت کا مزید شوق بخشے اور خصوصاً پنجگانہ کو بروقت اداکرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ لیکن ضروری ہے کہ آپ فرض نمازیں باجماعت اداکرنے کی کوشش کریں اورجہاں تک ممکن ہو فرض نمازیں مسجد میں ادا کریں۔ (۴) اگر آپ محض رواداری کے اظہار کیلئے کلیسا میں جاتے ہیں تو یہ جائز نہیں اور گر اس لئے جاتے ہیں کہ انہیں ا سلام کی طرف بلانے کا راستہ پیدا ہوسکے اور تبلیغ کا دائرہ وسیع ہوسکے اور آپ ان کی عبادت میں شریک نہ ہوتے ہوں اور ان عقائد یا رسم ورواج سے متاثر ہونے کا خدشہ نہ ہو، تو جائز ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۶۸۷۶) مسجد میں غیر مسلم کے داخلے کا حکم سوال (۱)کیا کوئی غیر مسلم مسلمانوں کی مسجد یا نماز کی جگہ میں نماز کے موقع پر یا تقریر سننے کے لئے داخل ہوسکتا ہے؟ (۲) مسلمان کیلئے گرجامیں داخل ہونے کا کیا حکم ہے خواہ وہ ان کی نماز دیکھنے کیلئے جائے یا لیکچر سننے جائے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: اس مسئلہ کے متعلق اس سے پہلے ہماری طرف سے فتویٰ نمبر ۲۹۲۲ جاری ہوچکا ہے۔ اس کے الفاظ یہ تھے: ’’مسلمانوں پر حرام ہے کہ وہ کسی کافر کو مسجد حرام یا حدود حرام میں داخل ہونے کی اجازت دیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter