Maktaba Wahhabi

332 - 326
وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ ٭٭٭ فتویٰ( ۶۹۱۷) غلط کار کونرمی سے سمجھانا چاہئے سوال:…ہم چند مسلمان کا رکن ہیں، جو اپنا اپنا وطن چھوڑ کر فرانس میں مقیم ہیں، ہم آپ میں خوف الہی اور اتباع سنت کی بنیا دپر جمع ہوئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہم نے ایک ہال بھی حاصل کر لیا ہے جس میں ہم روزانہ کی پانچ نمازیں پڑھتے ہیں اور ہم نے اپنا ایک امام بھی مقرر کرلیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے توفیق دی کے اس نے اس ذمہ داری کا بھاری بوجھ اٹھایا جو اس کے کندھوں پرڈال دی گئی ہے۔ روزانہ کی پانچ نمازوں کے علاوہ یہاں وقتا وقتا وعظ و نصیحت پرمبنی درس بھی ہوتاق ہے۔ ہمار موجودہ مسئلہ یہ ہے کہ اس جماعت میں کچھ اختلاف پیدا ہوگیا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ جب ہم نماز سے فارغ ہوتے ہیں تو نماز سے فورا بعد ہر شخص تینتیس (۳۳) مرتبہ سبحان اللہ تینتیس (۳۳) مرتبہ الحمد اللہ اور تینتیس بار اللہ اکبر پڑھتا ہے یہ اس حدیث پر عمل کرنے کی نیت سے ہوتا ہے جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : (( جَائَ الْفُقَرَائُ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا ذَہَبَ أَہْلُ الدُّثُورِ مِنَ الْأَمْوَالِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلَا وَالنَّعِیمِ الْمُقِیمِ یُصَلُّونَ کَمَا نُصَلِّی وَیَصُومُونَ کَمَا نَصُومُ وَلَہُمْ فَضْلٌ مِنْ أَمْوَالٍ یَحُجُّونَ بِہَا وَیَعْتَمِرُونَ وَیُجَاہِدُونَ وَیَتَصَدَّقُونَ قَالَ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ إِنْ أَخَذْتُمْ أَدْرَکْتُمْ مَنْ سَبَقَکُمْ وَلَمْ یُدْرِکْکُمْ أَحَدٌ بَعْدَکُمْ وَکُنْتُمْ خَیْرَ مَنْ أَنْتُمْ بَیْنَ ظَہْرَانَیْہِ إِلَّا مَنْ عَمِلَ مِثْلَہُ تُسَبِّحُونَ وَتَحْمَدُونَ وَتُکَبِّرُونَ خَلْفَ کُلِّ صَلَاۃٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِینَ فَاخْتَلَفْنَا بَیْنَنَا فَقَالَ بَعْضُنَا نُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِینَ وَنَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِینَ وَنُکَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِینَ فَرَجَعْتُ إِلَیْہِ فَقَالَ تَقُولُ سُبْحَانَ اللّٰه وَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَاللّٰه أَکْبَرُ حَتَّی یَکُونَ مِنْہُنَّ کُلِّہِنَّ ثَلَاثًا وَثَلَاثِینَ )) غریب لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ’’مالدار لوگ اونچے درجے اور ہمیشہ کی نعمتیں لے گئے۔ جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی نماز پڑھتے ہیں ، جس طرح ہم روزے رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں اور ان کے پاس ضرورت سے زائد مالہے جس سے وہ حج اور عمرہ ادا کرتے ہیں اور صدقہ دیتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ میں تم ایک بات نہ بتاؤں اگر تم اس پر عمل کرو گے تو ان لوگوں کے مقام تک پہنچجاؤ گے جو تم سے آگے بڑھ گئے ہیں اور تمہارے بعد کوئی تمہارے درجے تک نہیں پہنچ سکے گا ابور تم ان لوگوں میں بہترین ہوگے جن کے درمیان تم رہتے ہو، مگر جس نے ایسا ہی عمل کیا۔ تم ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیس دفعہ سبحان اللہ، الحمد اللہ اور اللہ اکبر کہو۔‘‘ یہ طریقہ جو حدیث میں آتا ہے اس کے مطابق ہر نمازی خاموشی سے یہ اذکار پڑھتا ہے اس کے بعد ہم سب مل کر سورۂ فاتح اور درود ابراہیمی پڑھتے ہیں اور آخر میں یہ پڑھتے ہیں: ((سُبْحَانَ رَبَّکَ رَبَّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُونَ وَسَلاَمٌ عَلَی الْمُرْسَلِینْ وَالْحَمْدُ اللّٰہِ رَبَّ الْعَالَمِینَ)) ’’ ہم میں سے کچھ بھائی کہنے لگے: ’’ہمارا تم سے کوئی تعلق نہیں۔ تم نے باجماعت یہ چیزیں پڑھتے کی بدعت ایجاد کی
Flag Counter