Maktaba Wahhabi

47 - 326
فتویٰ(۹۴۵۶) احادیث صحیحہ کے منکر کا حکم سوال :ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی احادیث کا منکر ہے مثلاً ایک یہودی کے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کرنے کا واقعہ بیان کرنے والی حدیث اور آخری زمانہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے کی حدیث وغیرہ ؟ جواب : اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ثابت شدہ حدیثوں کا انکار کرے مثلاً مذکورہ بالا دونوں حدیثیں ، ایسا شخص غلطی پر ہے ۔ اس پر ’’فاسق‘‘ کا حکم لگایا جائے گا۔ بعض اوقات اس کے حالات کو دیکھ کر اسے ’’کافر‘‘ بھی قرار یا جا سکتا ہ ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۹۲۷۲) شدید مجبوری کی صورت میں کلمہ کفر کہنا سوال کسی شخص کو زبانی یا عملی طور پر زبردستی کر کے کفر پر مجبور کیا جائے تو کیا وہ اپنے آپ کو کافر ظاہر کرسکتا ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: جب کسی شخص کو واقعی اس حد تک مجبور دکردیاجائے تو اسے زبان سے کلمۂ کفر کہنے کی اجازت ہے بشرطیکہ دل ایمان پر مطمئن ہو۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ایسی کیفیت میں گرفتار ہوجانے والے ہر شخص کے لئے عام ہے۔ ﴿مَنْ کَفَرَ بِاللّٰہِ مِنْ بَعْدِ اِیْمَانِہٖٓ اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ وَ لٰکِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْہِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ﴾ (النحل ۱۶/۱۰۶) ’’جس نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا۔ سوائے اس شخص کے جس ے مجبو رکردیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن تھا۔ لیکن جس نے کھلے دل سے کفر اختیار کرلیا تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے بہت بڑی سزا ہے۔‘‘ نص صریح میں اجتہاد منع ہے سوال موجودہ دور کے بعض متدین نوجوان کہتے ہیں کہ آج کل عالم اسلام میں جولوگ شرکیہ اعمال کا ارتکاب کر رہے ہی‘ وہ سب کے سب یا ان میں سے اکثر ایسے ہیں کہ انہیں مشرک نہیں کہا جاسکتا۔ کیونکہ یا تو وہ بڑے بڑے جلیل القدر علماء ہیں جو اپنے اجتہاد کی وجہ سے اس نتیجہ پر پہنچے کہ مثلاً غیر اللہ سے فریاد کرنا جائز ہے مثلاً امام سیوطی اور نبہانی وغیرہ۔ ان کا اجتہاد اگر صحیح ہو گا تو ان کو دگنا ثواب ملے گا او ران سے اجتہاد میں غلطی ہوگئی تو ایک ثواب ملے گا ہی۔ یا عوام میں جو علماء کی تقلید کرتے ہیں اور عوام سے زیادہ یہی کرسکتے ہیں اور جو کچھ ان کے لئے ممکن تھا، وہ فرض انہوں نے ادا کر دیا۔
Flag Counter