Maktaba Wahhabi

114 - 326
طرف وحی کی جاتی ہے اور میں تو صرف واضح طور پر تنبیہ کرنے والا ہوں۔‘‘ ایک اور حدیث میں حضرت امام علاء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ فوت ہوئے او رہم نے انہیں کفن کے کپڑے پہنادئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔ میں نے کہا۔ اے ابو السائب عثمان بن مظعون! تجھ پر اللہ کی رحمت ہو۔ میں تیرے حق میں گواہی دیتی ہو ں کہ اللہ نے تجھے عزت بخشی۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (وَمَا یُدْرِیکِ أَنَّ اللّٰہُ أَکْرَمَہُ) ’’تجھے کیا معلوم کہ اللہ نے اسے عزت بخش دی ہے؟‘‘ میں نے عرض کی ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان! مجھے تو معلوم نہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (أَمَّا ھُوَ فَقَدْ جَاۂ الْیَقِینُ وَاللّٰہِ أِنِّی لأَرْجُو لَہُ الْخَیْرَ وَاللّٰہِ مَا أدْرِی وَأَنَارَسُولُ اللّٰہِ مَا یُفْعَلُ بِی) ’’اس کے پاس یقنی چیز (موت) آچکی ہے۔ قسم اللہ کی! میں اس کے لئے بھلائی کی امید رکھتا ہوں۔ قسم ہے اللہ کی! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک ہونے والا ہے۔‘‘ میں نے کہا: (وَاللّٰہُ لَا أُزّکِّی بَعْدَہُ أَبَدًا) ’’اللہ کی قسم! اس کے بعد میں کسی کی صفائی نہیں دوں گی۔‘‘ یہ حدیث امام احمد نے روایت کی ہے اور امام بخاری نے اپنی کتاب ’’صحیح‘‘ میں کتاب الجنائز میں روایت کی ہے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں یہ لفظ ہیں۔ مَا أَدْرِی وَأَنَا رَسُولُ اللّٰہِ مَا یُفْعَلُ بِی) ’’مجھے بھی معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں۔‘‘ بہت سی احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے انجام کی خبر دی تھی‘ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صحابہ رضی اللہ عنہ کو جنت کی بشارت دی۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَا الْمَسْؤُلُ عَنْھَا بِأَعْلَمَ مَنَ السَّائِلَ) ’’جس سے پوچھا جارہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔‘‘ اس کے بعد صرف علامات قیامت بیان فرمائیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض غیب باتوں کا علم دیااور بعض کا نہیں دیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حسب ضرورت یہ معلومات صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو بتائیں۔ اللہ کے سوا کوئی علم غیب نہیں رکھتا سوال غیب کی کون کون سی قسمیں ہیں؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے تھے؟ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا علم غیب کلی تھا یا جزئی؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ:
Flag Counter