Maktaba Wahhabi

98 - 326
﴿وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ﴾ (المائدۃ۵؍۴۴) ’’جو اللہ کے نازل کئے ہوئے کے مطابق فیصلہ نہ کریں و ہی لوگ کافرہیں۔‘‘ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: جہاں تک آپ کے سوال کے تعلق ہے کہ کسی کو کافر کہنا کب جائز ہے اور کب ناجائز ہے تو آپ وہ کیفیت یا صورت بیان کریں جس میں آپ کو اشکال ہے تو ہم آپ کو اس کا حکم بتادیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ومن الم یحکم… میں تکفیر کی نوعیت ’’کفر اکر‘‘ہے۔ امام قرطبی علیہ السلام نے اپنی تفسیر میں فرمایا ہے کہ ’’جناب ابن عباس رضی اللہ عنہ اور جناب مجاہد علیہ السلام نے فرمایا: (وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰہُ رَدَّا لِلْقُرْآنِ، وَجَدًا لِقَوْلِ الرَّسُولِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَھُوَ کَافِرٌ) ’’جو شخص قرآن وحدیث کے خلاف فیصلہ کرتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ وہ گناہ گار ہے لیکن اسے ملنے والی رشوت وغیرہ،یا فریق مقدمہ سے دشمنی یا رشتہ داری یا دوستی وغیرہ اسے حق کے خلاف فیصلہ کرنے کی طرف راغب کر رہی ہے تو ایسے شخص کا کفر ’’کفر اکبر‘‘نہیں ہوگا۔ اسے اللہ کا نافرمان قرار دیا جائے گا ’’کفر سے کم تر کفر یا ظلم سے کم تر ظلم یا فسق سے کم فسق‘‘ کا مرتکب ہوا ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ(۶۲۰۱) کافر کو کافر کہ نے کا وجوب سوال ہم اس شخص کے بارے میں شرعری حکم معلوم کرنا چاہتے ہیں جو کافر کوکافر نہیں کہتا۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: جس شخص کا کفر ہونا ثابت ہوجائے، اس کو کافر سمجھنا اور اس پر کفر کا حکم لگانا واجب ہے اور مسلمان حاکم کا فرض ہے کہ اگر ایسا شخص تو بہ نہ کرے تو اس پر ارتداد کی شرعی حد نافذ کرے۔ جس شخص کا کافر ہونا ثابت ہوچکا ہو اس کو کافر نہ سمجھنے والا بھی کافر ہے۔ البتہ اگر وہ کسی شبہ کی وجہ سے یہ موقف رکتھا ہے تو اس شبہ کا ازالہ کرنا ضروری ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۴۲۵۲) سوال کیا مسلمان کیلئے جائز ہے کہ وہ کسی یہودی یا عیسائی کوکافر کہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ:
Flag Counter