Maktaba Wahhabi

193 - 326
کے نامو ں کے بارے میں کج روی اختیار کرنے میں شامل ہے کیونکہ یہ عمل اللہ کے ایسے نام رکھنے کے مترادف ہے جو نام اللہ تعالیٰ نے خود اپنے لئے مقرر نہیں کئے اور یہ ایسے الفاظ کے ساتھ نداء اور دعا ہے جو اللہ نے شریعت میں نازل نہیں کئے اور اللہ تعالیٰ نے ایسے کام سے منع فرمایا ہے۔ ارشاد ہے: ﴿وَ لِلّٰہِ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِہَا وَ ذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْٓ اَسْمَآۂ ٖ سَیُجْزَوْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْن﴾ (الاعراف۷؍۱۸۰) ’’اور اللہ کے بہترین نام ہیں، پس اسے ان ناموں سے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں کج روی اختیار کرتے ہیں۔ انہیں ان کے عملوں کا جلد بدلہ مل جائے گا۔‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۶۵۷۱) پیر کا یہ طریقہ جائز نہیں سوال میں شمالی افریقہ سے تعلق رکھتا ہوں اور یہاں مملکت سعودی عرب میں کام کرتاہوں، آپ سے گزارش ہے کہ مندرجہ ذیل مسئلہ میں میری رہنمائی فرمائیں۔ میں عصوف کا قائل ہوں اور میرے پیر صاحب نے مجھے فجر اور مغرب کی نماز کے بعد تسبیح پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ لیکن ان کی جماعت میں ان کا ذکر ایسے حلقے موجود ہیں جو عشاء کی نماز کے بعد ذکر شروع کرتے ہیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ پہلے اسم اعظم ’’اللہ‘‘ کا ذکر شروع کرتے ہیں اس لفظ کی ادائیگی کھینچ کر اور تعظیم کے ساتھ کرتے ہیں۔ پھر کچھ دوسرے اذکار پڑھتے ہیں۔ پھر کھڑے ہو کر ایک آواز سے اللہ اللہ کہنا شروع کردیتے ہیں۔ حتیٰ کہ (اللہ) کا لفظ تو تحلیل ہوجاتاہے اور صرف ’’آہ۔ آہ‘‘ کی آواز آنے لگتی ہے۔ جہاں وہ ذکر کرتے ہیں وہ جگہ میرے راستے میں واقع ہے اور بعض دوسرے ساتھیوں کی طرح میں بھی اس سے بہت متاثر ہوں۔ گزارش یہ ہے کہ آپ یہ فرمائیں کہ کیا ذکر کا یہ طریقہ صحیح ہے اور میں بلا تردد اس میں شریک ہوتا ہوں یا اسے چھوڑ دوں؟ لوگ کہتے ہیں کہ یہ طریقہ قرآن وسنت میں موجود نہیں۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: آپ نے جس پیرصاحب کے بارے میں بیان کیا ہے، ان سے یہ وظیفہ نہ لیں، اللہ تعالیٰ کا ذکر اس انداز سے کرنا جائز نہیں، کیونکہ یہ دین میں ایجاد کی ہوئی ایک بدعت ہے۔ آپ پانچوں نمازوں کے بعد اور دیگر اوقات میں اللہ تعالیٰ کا ذکر ان دعاؤں اور ان الفاظ سے کریں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور جس طرح کتب احادیث میں موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوا اللّٰہَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ﴾ (الاحزاب۳۳؍۲۱) ’’یقینا تمہارے لئے اللہ کے رسول (کی ذات) میں بہترین (عمدہ) نمونہ ہے، (یعنی )ہراس شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ کی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے (یعنی یہ امید رکھتا ہے کہ ایک دن آئے گا جب اللہ تعالیٰ اسے نیک اعمال کا ثواب دیں گے۔)‘‘ اس قسم کی صحیح احادیث آپ کو شیخ عبدالغنی بن عبدالواحد مقدسیؒ کی کتاب ’’عمدۃ الحدیث‘‘ اور امام ابن تیمیہ
Flag Counter