Maktaba Wahhabi

227 - 326
فتویٰ (۴۱۵۰) تیجانی وقادری سلسلوں کے وظائف کا حکم سوال تیجانی اور قادری سلسلہ کے اور ادووظائف پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ جو شخص مرتے دم تک اس طریقہ پر قائم رہا ہو، اس کا کیا حکم ہے، کیا ہم ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں اور کیا اس کے مرنے پر اس کا جنازہ پڑھ سکتے ہیں؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: سلسلہ تیجانیہ اور سلسلہ قادریہ کے اورادووظائف مشرکانہ بدعات وخرافات سے خالی نہیں، مثلاً ان میں غیر اللہ سے فریاد پائی جاتی ہے اور ایسے اذکار پائے جاتے ہیں جو قرآن میں موجود نہیں اور نہ صحیح احادیثنبویہ سے ثابت ہیں۔ لہٰذا ثواب کی نیت سے ایسے وظیفے پڑھنا جائز نہیں اور جو شخص ایسے ورد وظیفے کرتا رہا ہو اس کے پیچھے نماز جائز نہیں اور جب یہ فوت ہو جائے تو اس کا جنازہ پڑھنا بھی درست نہیں۔ ہم اس کے ظاہر حال کے مطابق عمل کریں گے۔ باقی رہی یہ بات کہ ا سکا خاتمہ کس چیزپر ہوا ہے تو یہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے، کیونکہ رازوں اور پوشیدہ باتو ں کا علم اسی کو ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۲۲۲۹) مشرک کوئی بھی ہو اس سے رشتہ کرنا جائز نہیں سوال اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: ﴿وَ لَا تَنْکِحُوا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ﴾ (البقرۃ۲؍۲۲۱) ’’مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو حتیٰ کہ وہ ایمان لے آئیں۔‘‘ اس آیت میں جس شرک کا ذکر کیا گیا ہے، کیا اس میں یہ مسلمان بھی داخل ہیں جو بعض صوفیانہ سلسلوں مثلاً تیجانیہ اور قادریہ وغیرہ کے پیروکار ہیں اور قرآنی تعویذ پہنتے ہیں اور جو اسلام کو تو مانتے ہیں لیکن ان کے رسم ورواج بت پرستوں والے ہیں؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: آیت مبارکہ میں جس شرک کا ذکر ہے، اس میں وہ لوگ بھی آجاتے ہیں جو اللہ کے سواکسی جن‘ یا فوت شدہ انسان‘ یا دور دراز مقام پر موجودہ شخصیت سے فریاد کرتے ہیں اور جو غیر قرآنی تعویذ پہن کر امید رکھتے ہیں کہ ان سے فائدہ ہوگا اور ان پر شفا کا دارومدار سمجھتے ہیں اور اس میں غلو کرتے ہیں۔ اسی طرح اس میں وہ لوگ بھی آتے ہیں جن میں بت پرستوں ولے طور طریقے پائے جاتے ہیں۔ جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے لوگ غیر اللہ کے لئے نذر مانتے تھے، ان کے لئے جانور ذبح کرتے اور دوسری قربانیوں کے ذریعے ان کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ ان سے گڑگڑا کر اپنی حاجتیں مانگتے تھے۔ (حصول برکت کے لئے) ان (بتوں، درختوں، قبروں وغیرہ) کو ہاتھ لگاتے تھے اور قبروں کا طواف کرتے تھے اور ان حرکتوں کے ذریعے وہ کسی فائدہ کے حصول کی‘ یا مصیبت رفع ہوجانے کی امید رکتھے تھے۔ (اب بھی) جو شخص یہ
Flag Counter