Maktaba Wahhabi

36 - 326
ترک کر دیا اس نے کفر کیا۔‘‘ حدیث مسند احمد اور سنن اربعہ میں حضرت بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ روایت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَ الْکُفُرِ والشِّرْکِ تَرْکُ الصَّلاَۃِ) (صحیح مسلم) ’’بندے اور کفر وشرک کے دمیان حد فاصل ترک نماز ہے۔‘‘[1] اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی کتاب ’’صحیح‘‘ میں روایت کیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی اس مسئلہ کے بہت سے دلائل ہیں۔ او رجو شخص دین اسلام کا مذاق اڑائے یا کسی ایسی سنت کو نشانہ تضحیک بنائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ مثلاً پوری داڑھی رکھنا، کپڑا ٹخنوں سے اوپر یا آدھی پنڈلی تک رکھنا اور اسے معلوم بھی ہو کہ یہ واقعی سنت ہے، وہ کافر ہوجاتا ہے اور جو شخص کسی مسلمان کو مخص اس لئے مذاق کرے کہ وہ اسلام کے احکام کا پابند ہے تو ایسا شخص بھی کافر ہوجاتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿قُلْ اَبِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِئُ وْنَ٭ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ﴾ (التوبۃ۹/ ۶۵،۶۶) ’’کیا تم اللہ تعالیٰ سے، اس کی آیتوں سے اور اس کے رسول سے مذاق کرتے ہو؟ معذرت نہ کرو۔ تم ایمان لانے کے بعد پھر کافر ہوگئے ہو۔‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۷۶۵۴) وساوس واوہام سے بچیں سوال گزارش ہے کہ میرا یہ خط پورا پڑھئے تاکہ آپ میرے سوالات کو اچھی طرح سمجھ سکیں۔ سوال یہ ہے کہ انسان‘ نعوذ باللہ،مرتد کب ہوتا ہے؟ ممکن ہے میرا سوال عجیب وغریب محسوس ہو لیکن میں اس کی وجہ سے انتہائی پریشانی میں مبتلا ہوں۔ بعض اوقات مجھے اپنے بعض کاموں اور حرکتوں کے متعلق یہ وسوسہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کاموں سے ارتداد ثابت ہوتا ہے۔ میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میرا دل الحمدللہ ایمان پر مکمل طور سے مطمئن ہے۔ لیکن جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ کوئی بھی کام کرتے وقت یا کام کرنے سے پہلے مجھے مختلف شکوک وشبہات گھیر لیتے ہیں۔ مثلاً کسی سے بات چیت کرتے ہوئے میں ایک لفظ بولنا چاہتا ہوں لیکن زبان سے وہ لفظ نکلنے سے پہلے اچانک مجھے خیال آتا ہے کہیں یہ کفریہ کلمہ نہ ہو۔
Flag Counter