Maktaba Wahhabi

327 - 326
والے کے پیچھے نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے اگر ایسا آسانی سے ہو سکے اور اگر وہ سورت فاتحہ میں اس قسم کی غلطیاں کرتاہو جس سے معنی میں تبدیلی آجاتی ہے تو اس کے پیچھے نماز باطل ہے لیکن اس کی وجہ اس کی غلطیاں ہونا ہیں، اس کا نابینا ہونا نہیں مثلا ایاک نعبد میں ’’کاف‘‘ پر زیر پڑھنا۔یا انعمت کی ’’ تاء ‘‘ پر پیش یا زبر پڑھنا۔ اگر غلطیاں اس لیے ہوتی ہیں کہ حفظ کمز ور ہے تو جس کو قرآن زیادہ اچھی طرح یاد ہے وہ امامت کا زیادہ مستحق ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ ٭٭٭ فتویٰ(۵۸۸۱) دُعا کے بعد فاتحہ پڑھتا سوال:…کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم دعا کے بعد سورت فاتحہ پڑھتے تھے؟ جواب:…اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: جہاں تک ہمیں علم ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کے بعد سورت فاتحہ پڑھنا ثابت نہیں اس لیے دعا کے بعد سورت فاتحہ پڑھنا بدعت ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ ٭٭٭ فتویٰ(۶۲۶۰) تراویح کے درمیان مل کر ذکر کرنا سوال:…بعض مساجد میں دیکھا گیا ہے کہ رمضان المبارک میں تروایح کی نماز پڑھتے ہیں تو دو رکعتوں کے بعد بلند آواز سے مل کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خلفائے راشدین ، امہات المؤمنین اور عشرہ مبشرہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رحمت کی دعا کرتہ یں ۔ اس میں کی خاص ترتیب ہے ہو ان کے ہاں معروف ہے اس عمل کا کیا حکم ہے؟ نماز تروایح کی کتنی رکعتیں ہیں ؟ اور یہ کب شروع کرنا چائیں رمضان کی پہلی رات سے یادوسری رات سے؟ یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے امام نماز تروایح میں ا ور رمضان میں نماز مغرب میں بھی آدھی آیت ، ایک آیت یا دو چھوٹی چھوٹی آیات پڑھ کر رکعت مکمل کر دیتے ہیں۔ اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:… اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: فرض یا نفلی نماز کے بعد یا تراویح کی رکعات کے درمیان مل کر ذکر کرنا ایک درود پڑھنا ایجاد شدہ بدعت ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ)) ’’ جس نے ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ
Flag Counter