Maktaba Wahhabi

49 - 326
الولاء البراء دین کی بنیاد پر محبت ونفرت فتویٰ (۹۶۰۷) جزیرہ عرب میں مشرک وکافر کا داخلہ منع ہے سوال کیا کسی مسلمان کے لئے (جزیرۂ عرب) میں ایک بے دین غیر مسلم شخص کو بطور خادم یا ڈرائیور ملازم رکھنا جائز ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: مسلمان کے لئے مناسب نہیں کہ جزیرۂ عرب میں کسی کافر کو بطور خادم یاڈرائیور نوکر رکھے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جزیرۂ عرب سے مشرکین کو نکالنے کا حکم دیا تھا اور ان کو ملازم رکھنے سے یہ لازم آتا ہے کہ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دور کیا ہم اسے قریب کریں اور جسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ناقابل اعتماد سمجھا ہم اسے امین سمجھیں۔ ان کو ملازم رکھنے سے دوسرے بھی بہت سے مفاسد پیدا ہوتے ہیں۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۴۲۴۶) اللہ اور رسول کے دشمنوں سے دوستی اختیار کرنا سوال اس آیت کا کیا مطلب ہے ﴿لاَ تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِم﴾ (الممتحنۃ ۶۰/۱۳) (ان لوگو ں سے دوستی نہ رکھو جن پر اللہ کا غضب ہوا ہے)؟ کیا ان کے پاس بیٹھنا، ان سے بات چیت کرنا اور ان سے ہلکا پھلکا ہنسی مذاق کرنا بھی ’’دوستی‘‘ میں شامل ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو یہودیوں اور دوسرے کافروں سے محبت‘ اخوت اور نصرت کا تعلق قائم کرنے اور انہیں اپنا ہم راز بنانے سے منع فرمایا ہے اگرچہ وہ لوگ مسلمانوں سے برسرپیکار نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْا آبَائَ ہُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ہُمْ اَوْ اِِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِیرَتَہُمْ اُوْلٰٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْاِِیْمَانَ وَاَیَّدَہُمْ بِرُوحٍ
Flag Counter