Maktaba Wahhabi

101 - 326
جنت میں جائے گا اور جس نے نافرمانی کی،وہ جہنم میں جائے گا۔ امام بن کثیر علیہ السلام نے آیت مبارکہ ﴿وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا﴾ (الاسراء۱۷؍۱۵) کی تفسیر کرتے ہوئے یہ مسئلہ واضح کیا ہے ۔ علامہ ابن قیم علیہ السلام نے اپنی کتاب ’’طریق الھجرین‘‘ کے آخر میں ’’طبقات المکلفین‘‘ کے عنوان کے تحت اس مسئلہ پر بات کی ہے۔ ہماری رائے میں مزید استفادہ کے لیء ان کتب کا مطالعہ مناسب ہوگا۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۱۱۰۴۳) قبر پرستوں کے بارے میں شرعی حکم سوال ہمارے ہاں قبرپرستی عام ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بعض ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو قبرپرستوں کا دفاع کرتے اور کہتے ہیں کہ یہ مسلمان ہیں اور جہالت کی وجہ سے معذور ہیں، لہٰذا انہیں اپنی بیٹیوں کا رشتہ دینے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، بلکہ اس سے بڑھ کر یہ حضرات ان کے کفر کے قائلین کو بدعتی کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان سے بدعتیوں والا سلوک کیا جانا چاہئے، بلکہ وہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ آپ بھی قبرپرستوں کو ان کی جہالت کی وجہ سے معذور سمجھتے ہیں، کیونکہ نے غباشی نامی ایک شخص کے تحریر کردہ ایک پمفلٹ کی تائید کی ہے جس میں اس نے قبرستوں کو معذور کہا ہے۔ لہٰذا جناب والا سے درخواست ہے کہ اس موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالیں تاکہ معلوم ہوجائے کہ کن معاملات میں جہالت اور لاعلمی کو عذر قرار دیا جاسکتا ہے اور کن امور میں نہیں؟ مزید برآں اس موضوع پر کچھ اہم کتابوں کی طرف راہنمائی فرمائیں، جن کی طرف اس مسئلہ میں رجوع کیا جاسکے۔ جناب کی بہت نوازش ہوگی۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: کسی شخص کے بارے میں یہ فیصلہ کرنا کہ دینی مسائل میں بے علمی کی بنا پر اسے معذور قرار دیا جائے یا نہیں اس کا دارومدار اس بات پر بھی ہے کہ اسے یہ مسئلہ کماحقہ پہنچایا جاچکا ہے یا نہیں اور اس بات پر بھی کہ مسئلہ کس حد تک واضح ہے اور کس حد تک اس میں غموض اور اخفاء پایا جاتا ہے اور اس بات پر بھی کہ کسی شخص میں اس مسئلہ کو سمجھنے کی استعداد کس قدر ہے۔ اس لئے جو شخص کسی تکلیف یا مصیبت کو دور کرنے کیلئے قبروں میں مدفون افراد سے فریاد کرتا ہے اسے وضاحت سے بتایا جانا چاہئے کہ یہ شرک ہے اور اس پر اس حد تک تمام حجت ہونا چاہئے کہ تبلیغ کافرض ادا ہوجائے۔ اس کے بعد بھی اگر وہ شخص قبر پرستی پر اصرار کرے تو وہ مشرک ہے، اس سے دنیا میں غیر مسلموں والا سلوک کیا جائے اور اگر اسی عقیدہ پر مرجائے تو آخرت میں سخت عذاب کا مستحق ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ وَ کَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا﴾ (النساء۴؍۱۶۵) ’’(ہم نے) خوشخبری دینے اور تنبیہ کرنے کیلئے رسول (بھیجے) تاکہ رسولوں (کے آنے) کے بعدلوگوں کے پاس (حق کو قبول نہ کرنے کی) کوئی حجت باقی نہ رہے اور اللہ تعالیٰ غالب اور حکمت والا ہے۔‘‘ مزید فرمایا:
Flag Counter