Maktaba Wahhabi

230 - 326
القادریۃ قادریہ یہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کی طرف سراسر جھوٹ منسوب ہے سوال سائل قادریہ فر قہ کے متعلق معلومات چاہتاہے۔ وہ کہتاہے کہ اس نے اس گروہ کی ایک کتاب پڑھی ہے جس کا نام ہے: ’’الفیوضات الربانیۃ فی الماثر اولأوراد القادریۃ‘‘ اس میں قصیدہ ہے جس میں سلسلہ قادریہ کے پیر کے دعوے اور اقوال نقل کئے گئے ہیں۔ کیا یہ باتیں صحیح ہیں یا غلط؟ سائل نے سوال کے ساتھ قصیدہ بھی ارسال کیا ہے تاکہ اس کے مضامین کے بارے میں فتویٰ دیا جائے۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: سائل نے جو قصیدہ بھیجا ہے اور جس کے بارے میں معلوم کرنا چاہتاہے کہ اس میں جو کچھ بیان ہوا ہے وہ حق ہے یا باطل‘ اسے پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ قصیدہ بنانے والاکوئی جاہل ہے جو اپنے متعلق ایسے دعوے کرتا ہے جو سب کے سب کفر وضلالت پر مشتمل ہیں۔ وہ دعویٰ کرتا ہے کہ علماء کے تمام علوم اسی کے علم سے ماخوذ ہیں اور اسی کے علم کی شاخیں ہیں اور کہتا ہے کہ بندوں کا اخلاق وکردار اس کے فرض اور سنت قرار دئیے ہوئے اعمال کے مطابق ہونا چاہئے۔ وہ دعویٰ کرتا ہے کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وعدہ نہ لے رکھا ہوتاتو وہ جہنم کے دروازے بھی بند کرسکتا تھا۔ جو مرید اس کا فادار ہوتا ہے وہ اس کی فریاد رسی کرتا ہے اور اسے مصیبتوں سے نجات دیتا ہے، وہ اسے دنیا اور آخرت میں زندہ کرتا ہے۔ اسے ہر قسم کے خوف سے محفوظ رکھتا ہے اور قیامت کے دن وہ اعمال کا وزن ہوتے وقت مریدوں کے ساتھ ہوگا۔ یہ جھوٹے دعوے کوئی جاہل شخص ہی کرسکتا ہے جو اپنے مقام سے واقف نہیں۔ کیونکہ کامل علم تو صرف اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے اور آخرت کے تمام معاملات اور تمام کنٹرول صرف اور صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اس نے یہ اختیارات کسی مقرب فرشتے کو دئیے ہیں نہ کسی نبی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو او رنہ کسی ولی کو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کے اشرف ترین فرد یعنی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ امت کو اللہ کا یہ فرمان پڑھ کر سنادیں: ﴿قُلْ لَّآ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآئَ اللّٰہُ وَ لَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوْٓئُ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ﴾ (الاعراف۷؍۱۸۸) ’’(اے پیغمبر!) فرما دیجئے میں اپنی ذات کے نفع اور نقصان کا مالک بھی نہیں، مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائی حاصل کرلیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ چھوتی۔ میں تو صرف ڈرانے والا اور خوشخبری دینے ولا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان لاتے ہیں۔‘‘ نیز فرمایا:
Flag Counter