Maktaba Wahhabi

38 - 326
جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: (۱) جو شخص مرتد ہوکر اسلام سے نکل جائے، اس کے بعد پھر مسلمان ہوجائے تو اس نے حالت اسلام میں جو نیک عمل کئے تھے وہ کالعدم نہیں ہوتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہی: ﴿وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَیَمُتْ وَ ہُوَ کَافِرٌ فَاُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْن﴾ (البقرۃ۲/ ۲۱۷) ’’تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جائے پھر کفر کی حالت ہی میں مرجائے تو یہی لوگ ہیں جن کے عمل دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اوریہی لوگ جہنمی ہیں، وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔‘‘ (۲) دل میں جو مختلف خیالات اور شیطانی وسوسے آتے ہیں، مسلمان سے ان کا مؤاخذہ ہوگا نہ ان کی وجہ سے وہ اسلام سے خارج ہوتا ہے جب تک کہ وہ ا سکے دل میں عقیدہ بن کر جا گزیں نہ ہو جائیں۔ (۳) آپ ان برے خیلات اور وسوسوں کو دل ودماغ سے دور کردیں اور ان سے اللہ کی پناہ مانگیں اور کہیں (آمنْتُ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ) ’’میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں۔‘‘ اللہ کا ذکر اور قرآن مجید کی تلاوت زیادہ کریں۔ نیک لوگوں کی صحبت میں رہیں اور کسی نفسیاتی امراض کے ڈاکٹر سے اپنا علاج کروائیں۔ حسب استطاعت تقویٰ پر کاربند رہیں اور مشکلات کے موقع پر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں وہ آپ کے تفکرات اور پریشانیاں دور فرمادے گا۔ ارشاد ربانی تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا٭ وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ اِِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ اَمْرِہٖ قَدْ جَعَلَ اللّٰہُ لِکُلِّ شَیْئٍ قَدْرًا﴾ (الطلاق:۶۵/۳) ’’ جو شخص اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لئے (مشکلات سے) نکلنے کی راہ بنادیتا ہے اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان نہیں ہوتا اور جو کوئی اللہ پر توکل کرے توہ وا سے کافی ہے۔ اللہ اپنے کام کو یقیناً پایہ تکمیل تک پہنچانے والا ہے۔ اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کردیا ہے۔‘‘ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو شفاء بخشے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۷۶۵۸) آپ کاحج اور عمرہ درست ہے سوال گذشتہ سے پیوستہ سال میں نے فریضۂ حج ادا کرنے کا ارادہ کیا اور ’’حج قرآن‘‘ کی نیت کی۔ بیت اللہ شریف پہنچتے ہی میں نے عمرہ ادا کیا۔ چونکہ اس سے پہلے مجھے بیت اللہ شریف کی زیارت کا شرف حاصل نہیں ہواتھا اس لئے اسی طواف کو طواف قدم بھی سمجھا جاسکتاہے۔ اس سے ایک دن بعد میں نے اپنی والدہ مرحومہ کی طرف سے عمرہ ادا کیا۔ چونکہ منیٰ جانے کا وقت یعنی یوم الترویہ ابھی دور تھا تو جن لوگوں کے ہاں میں ٹھہرا ہواتھا، انہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ میں احرام کھول دوں، میں نے ایسا ہی کیا۔ اس کے بعد منیٰ جاتے وقت میں نے نئے سرے سے احرام باندھا۔ صرف حج کی
Flag Counter