Maktaba Wahhabi

291 - 326
کیونکہ صحیحین میں بنی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مروی ہے: ((مَنْ أَ حھدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنھہُ فَہُوَ رَدٌّ)) ’’ جس نے ہمارے اس دین میں ایسا نیا کام نکالا جو اس میں اس نہیں ہے توبہ مردود ہے۔ ‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ دینی اور دنیاوی بدعت اور اس کی وضاحت سوال بدعت کی کتنی قسمیں ہیں؟ کیا ہر بدعت گمراہی ہے ؟ اگر یہی بات ہے تو قرآن مجید میں زبر زیر پیش اور نقطے لگانا سبھی بدعت ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کلے زمانے میں قرآن مجید صفحات پر لکھا جاتاتھا اور اس میں اس طرح حرکات نہیں ہوتی تھیں جس طرح آج ہمیں نظر اتی ہیں ۔ کیایہ حرکات لگانا بدعت ہے؟ او رکیا یہ گمراہی والی بدعت ہے؟ جواب: اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: بدعت کی دو قسمیں ہیں: دینی بدعت اور دنیوی بدعت۔ دنیاوی بدت کی مثال نئی نئی وجود میں آنے والی صنعتیں اور ایجادات ہیں ، ان میں اصل جواز ہے۔ ممنوع صرف وہی ہوگی جس کے منع کے لے شرعی دلیل آجائے۔ دینی بدعت میں ہر وہ چیز شامل ہے جو اللہ تعالیٰ کی ناز کردہ شریعت کیطرح دین میں نئی مثلا بیک آوازمل کر اللہ کا ذکر کرنا، موالد (میلا وغیرہ) کی بدعتیں (رسم چہلم) ، قبرپر میت کے لیے قرآن پڑھنے کی بدعت اور اس طرح کی بے شمار بدعتیں۔ ان دینی بدعات کو مختلف اقسام میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا بلکہ ہر بدعت گمراہی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَنْ أَ حھدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنھہُ فَہُوَ رَدٌّ)) ’’ جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نیا کام نکالا جو (اصل میں ) اس میں شامل نہیں وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘ یہ حدیث بخاری اور مسلم رحمہما اللہ نے روایت کی ہے ۔ ایک روایت میں یہ لفظ ہیں: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ)) ’’ جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر (دین) نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘ اسے مسلم رحمہ اللہ نے روایت کیا ۔ عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’ جناب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعیہ ہمیں ایک پر اثر وعظ فرمایا: جس سے دلوں میں خوف پیدا ہوگیا اور آنکھیں اشک بار ہوگئیں ۔ ہم نے عرض کی: ’’ یارسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو ایسی نصیحت ہے جیسے کوی الوداع کہتے ہوے نصیحت کیا کرتا ہے ، تو آپ ہمیں(کوی خاص واہم) وصیت فرمائے۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((أُوْصِیکُمْ بِتَقْوَی اللّٰہَ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَإِنْ کَانَ عَبْدًا حَبَشِیًّا وَإِنَّہُ مَنْ یَعِشْ ِمنْکُمْ فَسَیَرَی اخْتِلاَفاً کَثِیْرًا فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاِشدِینَ الْمْھِدیَّیْنَ عَضُّوا عَلَیْھَا
Flag Counter