Maktaba Wahhabi

82 - 326
﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِہِمْ ہٰذَا ﴾(التوبۃ۹؍۲۸) ’’اے مومنو! مشرک یقیناً ناپاک ہیں تو وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب نہ آئیں۔‘‘ دوسری مسجد کے بارے میں بعض فقہاء نے جواز کا فتویٰ دیا ہے کہ کونکہ منع کی دلیل موجو دنہیں، بعض علماء کہتے ہیں جائز نہیں، وہ مسجد حرام پر دوسری مساجد کو قیاس کرتے ہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ اگر کوئی شرعی مصلحت اور حاجت ہو تو جائز ہے۔ مثلاً کوئی تقریر وغیرہ سننا جس سے اس کے مسلمان ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔ یا مسجد میں پانی ہے اور اسے پینے کی ضرورت ہے تو داخل ہوسکتاہے۔ مسلمانوں کیلئے کافروں کے پاس ان کی عبادت گاہوں میں جانا ناجائز ہے، کیونکہ اس سے ان کے اجتماع کو رونق ملتی ہے اور اس لئے کہ امام بیہقی نے صحیح سند سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے۔ انہوں نے فرمایا: ’’مشرکین کے پاس ان کے کلیساؤں اور عبادت گاہوں میں نہ جاؤ‘ کیونکہ ان پر (اللہ) کا غضب نازل ہوتا ہے۔‘‘[1] البتہ اگر کوی شرعی مصلحت پیش نظر ہو یا ان کو اللہ کی طرف بلانا مقصود ہو یا اور کوئی ایسی وجہ ہو تو پھر کوئی حرج نہیں۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۶۳۶۴) اہل اسلام اور باطل پرستوں کا مشترکہ عبادت گاہ بنانا سوال کیا یہودیوں، عیسایوں اور مسلمانوں۔ تینوں مذہب والوں کی مشترکہ عبادت گاہ قائم کرنا جائز ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: یہ کام جائز نہیں۔ جو عبادت گاہ تینوں مذاہب کی مشترکہ ہو گی‘ اس کی بنیاد تقویٰ پر نہیں ہوگی‘ بلکہ اس کی بنیاد شرک اور غیر اللہ کی عبادت پر رکھی گئی ہے اور اسلام کے سوا کوئی مذہب صحیح نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَ ہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ﴾ (آل عمران۳؍۵۸) ’’جو کوئی اسلام کے سوا (دوسرا) دین (مذہب) تلاش کرے گا، اس سے وہ (مذہب) ہرگز قبول نہ کیاجائے گااور وہ شخص آخر ت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭
Flag Counter