Maktaba Wahhabi

132 - 326
ہم آپ کو یہ بھی نصیحت کرتے ہیں کہ امام ابن جوزی کی کتاب ’’تلبیس ابلیس‘‘ کا مطالعہ کریں۔ انہوں نے اس موضوع پر خوب لکھا ہے۔ امید ہے اللہ تعالیٰ آپ کو اس کے مطالعہ سے فائدہ دیں گے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ(۸۶۹۱) یہ خیال غلط ہے سوال میں چاہتا ہوں کہ نماز پڑھوں، روزے رکھوں، قرآن مجید کی تلاوت کروں اور قرآن سنت کے احکام پر عمل کرنے کی کوشش کروں۔ لیکن پھر یہ خیال آتا ہے کہ میں یہ کام اس لے کروں گا کہ تاکہ لوگ مجھے دین داراور نیک کہیں ۔ جب یہ احساس پیدا ہوتا ہے تو میں اس کے ڈر سے کئی کام چھوڑ دیتا ہوں۔ میں اس مشکل سے کس طرح نجات حاصل کرسکتا ہوں؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: آپ اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل کی نیت اور حصول ثواب کے لئے اسلام کے احکام پر عمل کریں اور اس وسوسہ کی طرف توجہ نہ دیں کہ آپ کاعمل ریاکاری میں شامل ہوگا۔ جہاں تک ہوسکے اس خیال کو دور رکھیں۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ(۷۳۴۹) کبھی خلوت بھی نقصان کا باعث ہوتی ہے میں انیس سالہ نوجوان ہوں۔ الحمد للہ تمام نمازیں حتیٰ کہ فجرکی نماز بھی مسجد میں باجماعت ادا کرتاہوں۔ بسااوقات مسجد میں اذان بھی دیتاہوں، قرآن مجید سے تقریباً چھ پارے حفظ کئے ہیں۔ لیکن ایک چیز مجھے بہت پریشان کرتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ جب میں تنہا ہوتا ہوں یعنی جب کمرے میں اکیلا بیٹھا ہوتا ہوں، یا جب سونے کیلئے لیٹتا ہوں تومجھے اس قسم کے خیالات آنے لگتے ہیں۔ مثلاً میں لندن چلا گیا ہوں اور بری لڑکیوں کی محفل میں ہوں اور نعوذباللہ بدکاری کاارتکاب کیا ہے۔ تو کیا اس سے مجھے گناہ وہگا؟ حالانکہ اس سے مجھ پر عملی طور پر کوئی ایسا اثر نہیں ہوتا کہ خود لذتی (مشت زنی) کا ارتکاب کردوں، الا یہ کہ شاذونادر ایسا ہوجاتا ہے، مجھے ڈرلگتا ہے کہ کہیں مجھ وہ حدیث صادق نہ آرہی ہو جس کا مفہوم یہ ہے کہ جس کو اس کی نماز بے حیائی اوربرائی سے نہیں روکتی اللہ اسے مزید دورکردیتا ہے۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: (۱) سوال میں مذکودلی خیالات اور وسوسوں پر اللہ کے ہاں مؤاخذہ نہیں ہوتا۔ کیونکہ صحیح حدیث ہے کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أِنْ اللّٰہ تعالی تجاوز لأمتی عما حدثت بہ أنفسھا مالم تعمل أوتکلم بہ )
Flag Counter