Maktaba Wahhabi

210 - 326
صوفیوں کا یہ دعویٰ بالکل بے بنیاد اور غلط ہے کہ انہیں حالت بیداری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوجاتی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت صرف قیامت کے دن ہوگی جب سب لوگ قبروں سے اٹھیں گے اور صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بھی مروی ہے کہ: (أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُ عَنْہُ الأَرْضُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ) ’’قیامت کے دن سب سے پہلے میری قبر شق ہوگی۔‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز مجلس افتاء کا فرقہ تیجانیہ پر مقالہ مجلس افتاء کا تحریر کردہ مقالہ درج ذیل ہے۔ اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: چونکہ تحقیقات علمیہ وافتاء ودعوت وارشاد کے تمام شعبوں کے رئیس اعلیٰ نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ ’’تیجانیہ‘‘ کے متعلق ایک مختصر مقالہ لکھا جائے اور اسے مجلس ھیئۃ کبار العلماء کے دسویں اجلاس کے ایجنڈا میں شامل کیا جائے۔ اس لئے مجلس افتاء وتحقیقات علمیہ نے اس کے متعلق یہ مقالہ لکھا ہے جس میں مندرجہ ذیل نکات پر بحث کی گئی ہے۔ (۱) سلسہ تیجانیہ کے بانی احمد تیجانی کا تعارف (۲) اس کے عقائد اور اس کے متبعین کے عقائد کا مختصر تعارف (۳) اس قسم کا عقیدہ رکھنے والے اس کے متعلق شریعت کاحکم احمد بن محمد تیجانی :اور طریقۂ تیجانیہ کا ماخد علم نام احمد محمد بنن مختار بن احمد بن محمد تیجانی۔ ۱۱۵۰ھ میں ’’عین ماضی‘‘ نام کے گاؤں میں پیدا ہوا۔ اس کا دادا محمد ترک وطن کرکے اس گاؤں میں آیا تھا اور یہیں مستقل رہائش اختیار کرلی۔ یہاں اس نے قبیلہ ’’تجانی‘‘ یا ’’تجانا‘‘ کی ایک خاتون سے شادی کی جو اس کی اولاد کا ننھیال بنا اور وہ لوگ اسی قبیلہ کی طرف منسوب ہوئے۔ ابو العباس نے اسی بستی میں پرورش پائی اور قرآن مجید حفظ کیا۔ اس کے بعد طلب علم کے لے مختلف شہروں کا سفر کیا۔ اس سفر میں وہ مختلف صوفی مشائخ سے متاثر ہوا اور متعدد افراد سے بیعت کی۔ گھومتے پھرتے آخر کار وہ ’’ابو صیفون‘‘ میں پہنچا۔ وہاں سے اس نے یہ دعویٰ کیا کہ اسے ’’فتح‘‘ حاصل ہوگئی ہے اور اس نے خواب میں نہیں بلکہ عین حالت بیداری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تمام انسانوں کی تربیت کی اجازت دی ہے اور اسے براہ راست آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے طریقہ تصوف حاصل ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا ہے کہ وہ تمام صوفیانہ طریقوں اور سلسلوں سے قطع تعلق کرلے جو اسے مختلف مشائخ تصوف سے حاصل ہوئے ہیں اور اصرف اسی طریقہ پر اکتفا کرے جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود براہ راست زبانی طور پر اسے سکھایا ہے اور یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لئے کہ وہ وظیفہ مقرر کیا ہے جو اس وہ اپنے مریدوں کو سکھاتا ہے۔ یہ وظیفہ
Flag Counter