Maktaba Wahhabi

244 - 326
البھرۃ بوہرہ فتویٰ (۲۲۸۹) بوہروں کا یہ عمل واضح گمراہی ہے سوال بوہرہ فرقہ کا بڑا عالم اس بات پر مصر ہے کہ اسکے متبعین پر فرض ہے کہ جب بھی ا س کی زیارت کریں اسے سجدہ کریں۔ کیا یہ عمل جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا خَفائے راشدین صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں پایا جاتا تھا؟ حال ہی میں پاکستان کے مشہور اخبار… کے ۶؍اکتوبر ۱۹۷۷ء کے شمارہ میں ایک تصویر شائع ہوئی ہے جس میں بوہرہ فرقہ کا ایک آدمی بوہرہ کے بڑے عالم کو سجدہ کررہا ہے۔ آپ کے ملاحظہ کے لئے یہ تصویر بھی ارسال خدمت ہے۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: سجدہ عبادت کی ایک قسم ہے جو اللہ تعالیٰ نے صرف اپنے لئے کرنے کا حکم دیا ہے، یہ اللہ کا قرب حاصل کرنے کے کاایسا عمل ہے جو بندہ اپنے اللہ کے لئے کرسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾ (النحل۱۶؍۳۶) ’’ہم نے یقیناً ہر قوم میں رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْن﴾ (الأنبیاء۲۱؍۲۵) ’’ہم نے آپ سے پہلے جو بھی رسول بھیجا اس کی طرف یہی وحی کرتے رہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں پس تم میری عبادت کرو۔‘‘ اور ارشاد ربانی تعالیٰ ہے: ﴿وَمِنْ اٰیٰتِہٖ الَّیْلُ وَالنَّہَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ لَا تَسْجُدُوْا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوْا لِلَّہِ الَّذِیْ خَلَقَہُنَّ اِِنْ کُنْتُمْ اِِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ﴾ (فصلت۴۱؍۳۷) ’’اور اسی نشانیوں میں سے ہیں رات‘ دن‘ سورج اور چاند۔ سورج کو سجدہ نہ کرو نہ چاند کو، اسی اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا، اگر تم (واقعی) اس کی عبادت کرتے ہو۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سورج اور چاند کو سجدہ کرنے سے منع کیا ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی دو نشانیاں ہیں جنہیں اللہ نے پیدا کیا ہے اور مخلوق ہونے کی وجہ سے وہ سجدہ یا کسی اور عبادت کے مستحق نہیں اور اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس اکیلے کو سجدہ کیا جائے کیوکہ وہ چاند اور سورج کا بھی خالق ہے اور باقی تمام کائنات کا بھی‘ لہٰذا اس کے سوا کسی بھی مخلوق کو
Flag Counter