Maktaba Wahhabi

166 - 326
مومن ہی اس کے مستحق ہیں۔ یہ معاملہ ایک عرصہ تک اسی انداز میں قائم رہا حتیٰ کہ مسلمانوں میں اختلاف اور ضعف پیدا ہونے لگا، ہوتے ہوتے نوبت یہاں تک پہنچی کہ اسلام دوبارہ اجنبی بن کر رہ گیا جس طرح شروع میں اجنبی تھا۔ لیکن اس دفعہ اس کی وجہ ان کی تعداد کی کمی نہیں تھی۔ تعداد کے لحاظ سے وہ بہت زیادہ تھے لیکن اس کی وجہ یہ بنی کہ وہ اپنے دین پر مظبوطی سے قائم نہ رہے، اپنے رب کی کتاب سے ان کا تعلق کمزور ہوگیا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ پر عمل پیرا نہ رہے۔ الّا ماشاء اللہ۔ وہ اپنی اپنی ذات کی طرف متوجہ ہوگئے اور ان کا مطمح نظر صرف دنیا بن گئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہ بھی سابقہ امتو ں کی طرح دنیا پرستی کی دوڑ میں مشغول ہوگئے، ظاہری دولت اور مناصو کی وجہ سے ایک دوسرے کی جان کے دشمن بن گئے۔ چنانچہ اسلام کے دشمنوں کو دخل اندازی کا موقع مل گیا، انہوں نے مسلمانوں کے علاقوں پر قبضہ کیا اور انہیں اپنا غلام بنا لیا۔ انہیں ذلیل کیا اور ہر طرح کی اذیتیں دیں۔ یہ اسلام کی وہ اجنبیت ہے جو دوبارہ پیش آگئی ہے جس طرح ابتدائی دور میں تھی۔ بعض علماء کی رائے ہے جن میں شیخ محمد رشید رضا بھی شامل ہیں کہ اس حدیث میں اسلام کی دوسری اجنبیت کے بعد پر اسلام کی فتوحات کی بشارت موجود ہے کیونکہ اس حدیث میں یہ تشبیہ ہے کہ ’’وہ اجنبی ہوجائے گا جس طرح ابتداء میں تھا۔‘‘ یعنی جس طرح پہلی غربت (اجنبیت) کے بعد مسلمانوں کو عزت اور اسلام کو وسعت حاصل ہوئی تھی‘ دوسری غربت کے بعد بھی اسی طرح مسلمانوں کو عزت اور اسلام کو وسعت حاصل ہوگی۔ مزید وضاحت کے لئے امام شاطبی کی کتاب ’’الاعتصام‘‘ میں انہوں نے اس حدیث کی جو تشریح فرمائی ہے وہ ملاحظہ فرمائیے اور اس کے ساتھ محمد رشید رضا نے اس کے بارے میں جو کچھ فرمایا ہے وہ بھی دیکھئے، تو دوسری رائے خوب واضح ہو کر سامنے آجائے گی اور وہی زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے۔ اس وقف کی تائید ان صحیح احادیث سے بھی ہوتی ہے جن میں آخری زمانے میں حضرت مہدی کے ظہور، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے اترنے، اسلام کے (پوری دنیا میں) پھیل جانے اور مسلمانوں کی قوت وشوکت نیز کفر اور کافروں کے مغلوب ہوجانے کا بیان ہے۔[1] وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۹۴۱۴) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تین دعاؤں کا بیان سوال اس حدیث نبوی کا کیا مطلب ہے؟ (سَأَلْتُ رَبِّی عَزَّوَجَلَّ ثَلاَثَ خِصَالٍ فَأَعْطَانِي اثْنَتَیْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَۃً، سَأَلْتَ رَبِّي أَنْ لاَ یُھْلِکَنَا بِمَا أَھََْکَ بِہِ الْأُمَمَ فَأَعْطَانِیھَا، فَسَأَلْتُ ُ رَبِّی عَزَّوَجَل أَنْ لاعَلَیْنَا عَدُوَّا م ِنْ غَیْرِنَا فَأَعْطَانِیھَا، فسَأَ لْتُ رَبِّیأَنْ لاَ یَلْبِسَھَا شِیَعاً فَمَنَعَنِیَھَا؟)
Flag Counter