Maktaba Wahhabi

122 - 215
کہو مقلد بھائیو!اب آپ امام صاحب کی مان کر فعل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکروہ کہو گے؟یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مان کر اُس مسئلے کو مکروہ کہو گے؟ (۸۷)’’عن طلحۃ بن عبداللّٰہ بن عوف قال صلیت خلف ابن عباس علیٰ جنازۃ فقرا فاتحۃ الکتاب فقال لتعلموا انھا سنۃ‘‘ ترجمہ:’’یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جنازے کی نماز میں سورۃ فاتحہ پڑہی اوراور فرمایا تا کہ تم جان لو کہ یہ سنت ہے‘‘(رواہ البخاری،مشکوۃ،ج۱،ص۱۴۵،کتاب الجنائز،باب المشی الخ) حدیث میں عام طور پر آچکا ہے کہ بغیر سورۃ فاتحہ کے کوئی نماز نہیں لیکن حنفی مذہب جنازے کی نماز میں امام مقتدی کسی کے لئے بھی سورۃ فاتحہ کا قائل نہیں۔ہدایہ میں ہے’’البدایۃ بالثناء الخ‘‘(ص۱۶۰،ج۱،کتاب الصلوۃ فی فصل الصلوۃ علی المیت)یعنی جنازے کی نماز میں ثناء پڑھا کر درود پڑھ کر میت کے لئے استغفار کرے۔کہو حنفی بھائیو!یوں تو فاتحہ خوانی کی دھوم مچی رہتی ہے،قبر پر فاتحہ،گھر پر فاتحہ،چالیس قدر پر فاتحہ،نماز جنازہ کے بعد فاتحہ،لیکن جہاں سورۃ فاتحہ پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے وہاں سے تم نے فاتحہ کا خاتمہ ہی کر دیا اب حدیچ سن لی اب کیا کرو گے؟اب کیو کہوگے؟اسی پرانی روش پر چل کر غیر جگہ تو فاتحوں کی بھرمار کرو گے؟اور حدیث کی مسنون جگہ نام بھی نہ لو گے؟یا اب وہ کرو گے جو سنت ہے؟
Flag Counter