یہ وہی لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں بے حیائی کی اشاعت ہو اور ان کی برائی کے لیے یہی کیا کم ہے کہ وہ لالچ میں گرفتار ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پر اس کے بیچنے اور خریدنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ شراب کی قیمت بھی حرام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کی سیڑھیوں پر فتح مکہ کے دن خطبہ دیا جس میں آپ نے فرمایا:
((اِنَّ اللّٰہَ وَ رَسُوْلُہٗ حَرَّمَ بَیْعَ الْخَمْرِ وَ الْمَیْتَۃِ وَ الْخِنْزِیْرِ وَ الْاَصْنَامِ)) [1]
’’بے شک اللہ اور اس کے رسول نے شراب اور سردار اور خنزیر اور بتوں [2] کی تجارت کو حرام کیا ہے۔‘‘
انسان کا شہر اس کی اس ماں کے برابر ہے جس نے اس کو جنا اور اپنا دودھ پلایا جو شخص شراب اپنے شہر تک لاتا ہے وہ اس آدمی کی طرح ہے جو اپنی ماں تک برائی کو پہنچاتا ہے ایک غیرت مند مسلمان کا فرض تھا کہ اپنے شہر والوں کے ساتھ نیکی کرتا اور ان تک صرف اس چیز کو آنے دیتا جو ان کے لیے مفید ہوتی۔ اور اس چیز کو روکتا جو ان کے لیے مضر ہوتی۔ کیونکہ شہر والے اس کے جسم کا ٹکڑا ہیں جو چیز اس کو بری لگے گی اور جو اس کے لیے تکلیف دہ ہوگی وہ سب کے لیے بھی تکلیف دہ ہوگی۔ اور حرام شراب کا شہر میں داخل کرنا شہریوں کے لیے زہریلی غذا اور پانی پہنچانے سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ اس لیے کہ زہر آلود کھانے اور پینے تو
|