Maktaba Wahhabi

855 - 868
يَرْجُونَ تِجَارَةً لَّن تَبُورَ﴿٢٩﴾لِيُوَفِّيَهُمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِ ۚ إِنَّهُ غَفُورٌ شَكُورٌ﴿٣٠﴾(الفاطر:35؍29۔30) "بلاشبہ جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں،نماز قائم کرتے ہیں،اور جو ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے چھپے اور ظاہر خرچ کرتے ہیں،انہیں تجارت کی امید ہے جس میں ہرگز خسارا نہیں ہو گا،تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اجر پورے پورے دے دے،اور اپنا مزید فضل بھی دے،بلاشبہ وہ بہت بخشنے والا اور قدردان ہے۔" اور اس تلاوت کا تعلق اس کے پڑھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے دونوں سے ہے۔اور اسے غوروفکر سے پڑھنا،اور خالص اللہ کی رضا مندی کے لیے کرنا،اس کی پیروی اتباع کا بہترین ذریعہ ہے اور اس میں اجر عظیم بھی ہے۔جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ) "قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو،بلاشبہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا۔"[1] اور فرمایا:"تم میں سے بہترین وہی ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھائے۔" [2] اور یہ بھی فرمایا:"جو شخص قرآن کریم کا ایک حرف پڑھے اس کے لیے ایک نیکی ہے،اور ایک نیکی (اللہ کے ہاں) دس گنا ہو گی۔میں یہ نہیں کہتا کہ "الم" ایک حرف ہے،بلکہ الف ایک حرف،لام (دوسرا) اور میم (تیسرا) حرف ہے۔"[3] ثابت ہے کہ آپ علیہ السلام نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ "قرآن مجید ایک مہینے میں پڑھا کرو۔" انہوں نے کہا کہ مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے تو آپ نے فرمایا:"ہفتے میں پڑھ لیا کرو۔" چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایک ہفتے میں قرآن مجید مکمل کر لیا کرتے تھے۔[4]
Flag Counter