Maktaba Wahhabi

839 - 868
جس نے مجھے بہت اچھی طرح رکھا ہے،اور ظالم فلاح نہیں پایا کرتے۔" اس واقعہ میں اس بات کا ثبوت ہے کہ جب عزیز مصر کی بیوی اور یوسف علیہ السلام کے مابین اختلاط ہوا تو چھپی بات ظاہر ہو گئی۔عورت نے چاہا کہ یوسف علیہ السلام اس کی بات مان لیں،لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے انہیں محفوظ رکھا: فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ﴿٣٤﴾(یوسف:12؍34) "اللہ نے اس کی دعا قبول کر لی اور عورتوں کے داؤ پیچ اس سے پھیر دیے،بلاشبہ وہ خوب سننے والا جاننے والا ہے۔" چنانچہ جب بھی کہیں مردوں عورتوں کا اختلاط ہوتا ہے،ہر ایک دوسرے سے اپنی خواہش پوری کرنا چاہتا ہے اور اس کے لیے ہر ممکن وسائل بھی استعمال کرتا ہے۔ 2:اللہ عزوجل نے مردوں کو حکم دیا ہے کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں،ایسے ہی عورتوں کو بھی ہے: قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللّٰهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ﴿٣٠﴾وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ (النور:24؍30۔31) ان آیات کا حکم وجوب عمل کا تقاضا کرتا ہے۔اور پھر آخر میں فرمایا:"یہ عمل تمہارے لیے زیادہ پاکیزگی اور زیادہ طہارت کا باعث ہے۔" صاحب شریعت نے عورتوں کو اس طرح دیکھنے کو معاف نہیں فرمایا ہے،سوائے اس کے جو نظر اچانک پڑ جائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا:"اے علی!اپنی نظر کے پیچھے دوسری نظر مت لگا۔بلاشبہ تیرے لیے پہلی مباح ہے،دوسری نہیں۔" [1] (مستدرک حاکم،صحیح علیٰ شرط مسلم،اور امام ذہبی نے تلخیص میں ان کی موافقت کی) اور اس معنی کی کئی احادیث ہیں۔اللہ نے نظریں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے،کیونکہ ناجائز دیکھنا نظر کا زنا ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے،فرمایا کہ "آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے،کانوں کا زنا سننا ہے،زبان کا زنا بولنا ہے،ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے اور قدموں کا زنا چلنا ہے۔"[2]
Flag Counter