Maktaba Wahhabi

835 - 868
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ (الحجرات:49؍11) "ایک دوسرے کے نام اور القاب مت رکھو۔" اور فرمایا: هَمَّازٍ مَّشَّاءٍ بِنَمِيمٍ﴿١١﴾(القلم:68؍11) "وہ کافر بہت زیادہ طعنہ باز اور چغل خور ہے۔" الغرض کسی مسلمان کی تنقیص اور بے ادبی کرنا یا اسے ایذا اور دکھ دینا حرام ہے۔(عبداللہ الجبرین) سوال:بعض معلمات سالانہ کارکردگی میں طالبات کا حق مار لیتی اور اپنے شخصی میلان کے تحت نمبر وغیرہ دیتی ہیں۔اس معاملہ میں شریعت کی کیا رائے ہے؟ جواب:استاذ کے لیے حرام ہے کہ کسی طالب علم پر ظلم کرے اور اسے اس کے استحقاق سے محروم رکھتے ہوئے مناسب نمبروں سے محروم رکھے،یا شخصی پسند کے تحت اسے وہ نمبر دے دے جس کا وہ حق دار نہیں ہے۔بلکہ اس پر لازم ہے کہ عدل و انصاف سے کام لے اور ہر حق دار کو اس کا حق دے۔(عبداللہ الجبرین) سوال:کیا ریٹائرڈ معلمات کو جمیعۃ المعلمین کی طرف سے جو الاؤنس ملتے ہیں وہ حلال ہیں یا حرام؟ جواب:حلال ہیں۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:میں امتحان کے دوران میں اپنی ساتھی کو جواب لکھوا دیتی ہوں،جبکہ وہ مجھے بہت ہی اصرار کرتی اور مجھ پر قسم ڈال دیتی ہے۔دینی اعتبار سے یہ کام کیسا ہے؟ جواب:امتحان میں نقل کرنا یا نقل کرنے والے کی کسی طرح مدد کرنا جائز نہیں ہے،خواہ زبانی ہو یا ساتھ بیٹھنے والے کو کسی طرح نقل کا موقع دینا ہو یا کسی قسم کا اور حیلہ کیا جائے۔کیونکہ اس کے معاشرہ پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔کیونکہ یہ نقل کرنے والا ایسی سند حاصل کر لیتا ہے جس کا وہ اہل اور حق دار نہیں ہوتا،اور پھر کسی ایسے منصب پر براجمان ہو جاتا ہے جس کے وہ لائق نہیں ہوتا اور یہ عمل ایک نقصان اور دھوکہ ہے ۔۔واللہ اعلم۔(عبداللہ الجبرین) سوال:انگریزی کے ٹیسٹ یا دیگر دنیاوی علوم میں نقل کر لینے کا کیا حکم ہے؟ جواب:کسی بھی مضمون میں اور کسی بھی امتحان میں نقل کرنا جائز نہیں ہے۔کیونکہ امتحان کا مقصد طالب علم کی اس مضمون میں صلاحیت معلوم کرنا ہوتا ہے۔نقل کرنا دلیل ہے کہ طالب علم نکما ہے اور دوسروں کو دھوکہ دیتا ہے یہ اور کمزور اور ناکارہ کو محنتی طالب علم سے آگے بڑھانا ہے۔جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا"
Flag Counter