Maktaba Wahhabi

82 - 868
دکھلانے کے لیے تم عمل کیا کرتے تھے،جاؤ دیکھو کیا بھلا تمہیں ان کے ہاں سے کوئی بدلہ ملتا ہے؟"[1] یہ حدیث امام رحمہ اللہ نے صحیح سند سے حضرت محمود بن لبید اشہلی انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔اور امام طبرانی،بیہقی اور دوسرے محدثین نے جناب محمود رضی اللہ عنہ سے بطور مرسل روایت نقل کی ہے اور جناب محمود رضی اللہ عنہ صغیر صحابی ہیں،انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست نہیں سنا ہے۔مگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مرسلات صحیح اور اہل علم کے ہاں حجت ہوتی ہیں اور بعض محدثین نے ان کے صحیح ہونے پر اجماع بیان کیا ہے۔ بعض اوقات لوگوں کی زبان پر اس طرح کے جملے آ جاتے ہیں "جو اللہ نے چاہا اور فلاں نے چاہا،یا اگر اللہ اور فلاں نہ ہوتا،یا یہ چیز اللہ کی طرف سے ہے اور فلاں کی طرف سے" وغیرہ،یہ سب شرک اصغر میں شمار ہوتے ہیں۔سنن ابی داود میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے بسند صحیح روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یوں مت کہا کرو کہ جو چاہا اللہ نے اور فلاں نے بلکہ یوں کہا کرو جو چاہا اللہ نے پھر فلاں نے۔"[2] اور اسی معنیٰ میں وہ حدیث بھی ہے جو سنن نسائی میں ہے کہ جناب قتیلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "یہودیوں نے صحابہ کرام سے کہا کہ تم بھی تو شرک کرتے ہو،یوں بولتے ہو:جو چاہا اللہ نے اور محمد نے،اور کہتے ہو:قسم ہے کعبہ کی،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ جب قسم اٹھانی ہو تو یوں کہا کریں:"قسم ہے رب کعبہ کی،اور یوں بولا کریں:جو چاہا اللہ نے پھر محمد نے۔"[3] نسائی کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے "ایک آدمی نے کہا:اے اللہ کے رسول!جو اللہ نے چاہا اور آپ چاہیں،تو آپ نے فرمایا:"کیا تو نے مجھے اللہ کے برابر کر دیا ہے؟ جو چاہا ایک اکیلے اللہ نے۔"[4] اور اسی سلسلے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی وہ روایت بھی ہے جو آیت کریمہ فَلَا تَجْعَلُوا لِلّٰهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ﴿٢٢﴾(البقرۃ 2؍22) "پس نہ بناؤ اللہ کے شریک جبکہ تم جانتے بھی ہو۔" کی تفسیر میں وارد ہے۔فرمایا اس سے مراد وہ شرک ہے جو اس امت میں پایا جائے گا جو کسی سیاہ رات میں سیاہ پتھر پر سیاہ چیونٹی کی چال سے بھی مدھم اور خفیف ہو اور وہ یوں ہے کہ تو کہے:قسم اللہ کی اور تیری زندگی کی۔ارے
Flag Counter