Maktaba Wahhabi

807 - 868
میں کوئی شک نہیں ہے۔کیونکہ یہ ایک محترم جان کو ناحق قتل کرنا ہے جو کتاب و سنت اور اجماع مسلمین سب کی رو سے حرام ہے۔اگر جان پڑنے سے پہلے ہو تو اس کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے۔بعض جائز اور بعض ناجائز کہتے ہیں،اور بعض کہتے ہیں کہ چالیس دن گزرنے اور لوتھڑا بننے سے پہلے جائز ہے،اور بعض کہتے ہیں کہ جب تک شکل نہ بنے جائز ہے۔مگر احتیاط اس میں ہے کہ انتہائی ضرورت کے بغیر یہ کام ناجائز ہے۔مثلا ماں بیمار ہو اور حمل کے مشاکل کی متحمل نہ ہو سکتی ہو تو جنین کے انسانی شکل بننے سے پہلے پہلے اسقاط کرانا ممکن ہے،ورنہ منع ہے۔واللہ اعلم۔ (2) ۔۔دوسری صورت یہ ہے کہ حمل کو تلف کرنا مقصد نہیں مگر آپریشن کی ضرورت پیش آ جائے تو اس کی چار صورتیں ہیں: 1: ماں زندہ ہو،بچہ بھی زندہ ہو،تو اشد ضرورت کے تحت آپریشن کیا جا سکتا ہے۔مثلا بچے کا جسم سے باہر آنا مشکل ہو،کیونکہ یہ جان بندے کے پاس امانت ہے۔تو اس میں کسی اہم ترین مصلحت کے تحت ہی کوئی تصرف کرنا جائز ہو گا۔بعض اوقات سمجھا جاتا ہے کہ آپریشن میں کوئی خطرہ نہیں،مگر خطرہ سامنے آ جاتا ہے۔ 2: دوسری صورت یہ ہے کہ ماں مردہ ہو اور بچہ بھی مردہ ہو،تو اس میں آپریشن کی کوئی ضرورت نہیں،کیونکہ اس میں کوئی فائدہ نہیں۔ 3: تیسری صورت یہ ہے کہ ماں زندہ اور بچہ مردہ ہو،تو اس کو نکالنے کے لیے آپریشن کیا جائے،سوائے اس کے کہ ماں کے لیے کوئی خطرہ ہو،کیونکہ ظاہر یہی ہے،واللہ اعلم کہ مردہ بچے کا عام حالت میں نکلنا مشکل ہوتا ہے،اس لیے آپریشن کیا جائے۔اگر یہ اس کے پیٹ میں رہا تو ماں کے لیے اذیت کا باعث ہو گا،اور اگر وہ سابقہ شوہر سے عدت میں ہو تو مشقت میں پڑے گی۔ 4: چوتھی صورت یہ ہے کہ ماں مردہ ہو اور حمل زندہ ہو۔اگر بچے کے زندہ بچ رہنے کی امید نہ ہو تو آپریشن درست نہیں۔اگر بچ رہنے کی امید ہو،مثلا وہ آدھا اندر اور آدھا باہر ہو،تو آپریشن کیا جائے۔اگر وہ جسم کے اندر ہی ہو تو ہمارے اصحاب کہتے ہیں کہ حمل نکالنے کے لیے ماں کا پیٹ چاک نہ کیا جائے،کیونکہ یہ مثلہ ہو گا۔مگر صحیح یہ ہے کہ اس کے بغیر نہ نکل سکتا ہو تو پیٹ چاک کیا جائے۔علامہ ابن ہبیرہ نے یہی قول اختیار کیا ہے اور "الانصاف" میں اسے ہی راجح کہا گیا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ہمارے اس دور میں پیٹ چاک کرنا (یا آپریشن کرنا) مثلہ نہیں ہے،بلکہ اسے بعد میں سی دیا جاتا ہے،اور زندہ جان کی حرمت مردہ سے بڑھ کر ہے،اور ایک معصوم جان کو ہلاکت سے بچانا واجب ہے۔اور حمل بھی ایک معصوم انسان ہے تو اسے بچانا واجب ہے۔واللہ اعلم۔
Flag Counter