Maktaba Wahhabi

795 - 868
حکم دے اور ایسا لباس پہننے کو کہے جس میں حرام کا ارتکاب ہوتا ہو وغیرہ،تو ان حالات میں والدہ کی اطاعت کا کیا حکم ہے؟ جواب:خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں ہے،خواہ وہ باپ ہو یا ماں یا کوئی اور۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:(إِنَّما الطَّاعَةُ فِي المَعْرُوفِ) "طاعت صرف معروف اور نیکی کے کام میں ہے۔"[1] اور سائلہ نے جو امور گنوائے ہیں یہ سب اللہ کی نافرمانی کے کام ہیں،ان میں والدہ کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔ہم اللہ تعالیٰ سے ان سب کے لیے ہدایت کی اور شیطان کی اطاعت سے عافیت کی دعا کرتے ہیں۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:میں اللہ کے فضل سے مسلمان ہوں،اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے اعمال کرنے کی کوشش کرتی ہوں اور شرعی پردے کی پابندی کرتی ہوں۔مگر میری والدہ،اللہ اسے معاف فرمائے،کو میرے اس پردے پر اعتراض ہے۔وہ مجھے سینما اور ویڈیو وغیرہ دیکھنے کا بھی کہتی ہے اور کہتی ہے کہ اگر تم یہ چیزیں نہیں دیکھو گی اور ان میں اپنا دل نہیں لگاؤ گی تو بہت جلد بوڑھی ہو جاؤ گی،تمہارے بال سفید ہو جائیں گے وغیرہ ۔۔؟ جواب:آپ کو چاہیے کہ والدہ کے ساتھ نرم روی اور احسان کا معاملہ کریں اور بہترین انداز میں بات چیت کریں،کیونکہ والدہ کا حق بہت بڑا ہے۔مگر غیر معروف (یعنی نافرمانی کے) کاموں میں اس کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔نبی علیہ السلام کا فرمان ہے:((إِنَّما الطَّاعَةُ فِي المَعْرُوفِ) "طاعت صرف معروف اور نیکی کے کاموں میں ہے۔"[2] اور فرمایا:(لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيةِ الخَالِقِ) "خالق تعالیٰ کی
Flag Counter