Maktaba Wahhabi

793 - 868
أتيناكم أتيناكم فحيونا نحييكم ولولا الحبة السمراء لم تسمن عذاريكم "ہم تمہارے ہاں آئے ہیں،تمہارے ہاں آئے ہیں،تم ہمارا اکرام کرو،ہم تمہارا اکرام کریں۔اگر یہ سمراء گندم کے دانے نہ ہوتے تو تمہاری دوشیزائیں فربہ اندام نہ ہوتیں۔"[1] تو یہ شعر ہے،مگر اسے دینی شعر نہیں کہہ سکتے بلکہ ایسے شعر ہیں جن میں ایک مباح کلام ہے،جس سے راحت نفس مطلوب ہے۔(ناصر الدین الالبانی) سوال:ایک خاتون کا سوال ہے کہ میرے چھوٹے چھوٹے تین بچے ہیں۔بعض اوقات ہمسایوں کی طرف سے گانوں اور موسیقی کی آواز آتی ہے تو میں بچوں کو بعض اسلامی کیسٹیں لگا دیتی ہوں جن میں دف بجائی گئی ہے اور بڑے بامقصد نغمے پڑھے گئے ہیں مثلا جہاد کی ترغیب و تشویق ہے اور مسجد اقصیٰ کو آزاد کرنے کا پیغام ہے وغیرہ،تو کیا کیسٹیں جن میں دف بجائی گئی ہے،حرام ہیں؟ جواب:مردوں کے لیے دف بجانا بالاجماع حرام ہے۔حافظ ابن حجر اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہما اللہ نے اس کا ذکر کیا ہے کہ یہ دف صرف عورتوں کے لیے حلال ہے۔اور اس کی دلیل نبی علیہ السلام کا یہ فرمان ہے: "لَعَنَ اللّٰهُ الْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ،وَالْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ" "اللہ کی لعنت ہے ایسے مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور ایسی عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں۔"[2] سو دف صرف عورتوں کے لیے ہے۔اور جو مرد اسے بجاتے ہیں وہ مخنث اور ہیجڑے ہیں،انہیں اس کا بجانا جائز نہیں ہے۔لیکن لوگ ہیں کہ وہ شریعت کی بعض جزئیات کو اپنی غفلت سے عام بنا لیتے ہیں۔ اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے حرام وسائل کا ارتکاب جائز نہیں ہے۔لہذا ایسی کیسٹوں کا خریدنا بھی جائز نہیں ہے،کیونکہ اس میں ' تعاون على الاثم والعدوان ' ہے۔یہ فتویٰ خاص مردوں کے دف بجانے سے متعلق ہے۔(محمد بن عبدالمقصود)
Flag Counter