Maktaba Wahhabi

726 - 868
سوال:میں کچھ تفسیر پڑھاتی ہوں اور صفوۃ التفاسیر جیسی کتابوں سے قراءت کرنی ہوتی ہے جبکہ میں بعض اوقات ایام ماہانہ کی وجہ سے طاہر بھی نہیں ہوتی۔کیا اس بارے میں مجھ پر کوئی حرج ہے اور کیا میں گناہ گار ہوں گی؟ جواب:حائضہ اور نفاس والی کے لیے کتب تفسیر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور اسی طرح ہاتھ لگائے بغیر قرآن کی تلاوت میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔علماء کا صحیح تر قول یہی ہے۔ البتہ بحالت جنابت قبل از غسل قراءت کرنا کسی طرح درست نہیں ہے۔اسی طرح کتب تفسیر بھی (بحالت جنابت) پڑھ سکتی ہے،مگر اس میں وارد آیات نہیں پڑھ سکتی۔کیونکہ احادیث میں ہے کہ: " إنه كان لا يحجزه شىء من قراءة القرآن إلا الجنابة" "آپ کو جنابت کے علاوہ قراءت قرآن سے اور کوئی چیز نہ روکتی تھی۔"[1] اسی طرح مسند احمد میں ایک دوسری حدیث کے ضمن میں آیا ہے: (فاما الجنب فلا ولا آية) "اور جنبی کے لیے قراءت قرآن جائز نہیں اور نہ اس کی کوئی آیت۔" [2] اس روایت کی سند جید (یعنی عمدہ) ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا عرفات کے دن حائضہ عورت کے لیے دعاؤں کی کتاب میں سے دعائیں پڑھنا جائز ہے جبکہ ان میں کہیں کہیں قرآنی آیات بھی ہوتی ہیں؟ جواب:حائضہ اور نفاس والی کو مناسک حج کے دوران میں دعاؤں کی کتاب میں سے دعائیں پڑھنا جائز ہے۔اسی طرح اس کے لیے صحیح قول کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت بھی جائز ہے۔کیونکہ کوئی ایسی صحیح صریح نص موجود نہیں ہے جو حائضہ اور نفاس والی کو تلاوت قرآن سے منع کرتی ہو۔اور جو منع آئی ہے وہ صرف جنبی کے لیے ہے کہ وہ قرآن کی تلاوت نہ کرے۔یہ روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔[3] ایک روایت میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ: "لَا تَقْرَأِ الْحَائِضُ وَلَا الْجُنُبُ شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ" "یعنی حائضہ عورت اور جنابت والا مرد؍عورت قرآن کریم میں سے کچھ نہ پڑھیں۔"[4] مگر یہ روایت ضعیف ہے۔اس کا راوی اسماعیل بن عیاش اسے حجازیوں سے روایت کرتا ہے اور ابن
Flag Counter