Maktaba Wahhabi

722 - 868
دوسری عورتوں کے ساتھ ہی قید میں رکھا جائے۔ایسے ہی نو عمروں کا معاملہ ہے۔اور عہد نبوت اور عہد صحابہ میں اس انداز میں عورتوں کو لمبی قید میں نہیں رکھا جاتا تھا۔اگر کہیں ضرورت پیش آ بھی جائے تو ضروری ہے کہ وہ عورتوں کے ساتھ رکھی جائے جو انتہائی قابل اعتماد اور مضبوط ہوں،ان پر مردوں کا کوئی تسلط نہ ہو،اور مقید عورت کو کسی ضروری کام ہی سے باہر نکالا جائے،اور وہ اپنے محرم کی معیت میں لائی جائے،حتیٰ کہ اپنی جگہ پر پہنا دی جائے،کوئی مرد اس کے ساتھ تخلیہ میں نہ ہو۔اور اگر بالفرض کوئی تحقیق راز دارانہ بھی ہو تو کوئی نہ کوئی محرم مرد اس کے ساتھ ہونا چاہیے ۔اگر محرم نہ ہو تو کوئی امانت دار مضبوط عورت اس کے ساتھ ضرور ہو،جو کسی مرد کو اس کے ساتھ علیحدہ نہ ہونے دے۔اگر دو عورتیں ہوں جو اس کے ساتھ ہوں تو یہ زیادہ محتاط ہے۔بہرحال جہاں تک ہو سکے اس کے ساتھ اس کے باغیرت محرم کا ہونا بہت ہی لازمی ہے۔ اس مناسبت سے یہ کہنا ضروری ہے کہ عورتوں اور بچوں کی جیلوں کا جائزہ لیا جانا چاہیے اور ان پر جو لوگ متعین ہیں ان پر بھی نظر رکھنی چاہیے ۔اور قیدی عورتوں اور بچوں کے معاملات کا بھرپور جائزہ لیا جانا ضروری ہے۔اور یہ سب اللہ کی حرمتوں کی غیرت کی بنیاد پر ہو اور مسلمانوں کی عزتیں محفوظ رہیں۔ان امور میں محض حسن ظن کافی نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ انتہائی حساس اور خطرناک ہے جس میں تنبیہ،احتیاط اور دانشمندی کا اظہار کرنا لازمی ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:اس صورت میں کہ کسی عورت کے خلاف فیصلہ ہوا ہو کہ اسے اس شہر سے دور بھیجنا ہے اور اس کا کوئی محرم نہ ہو تو کیا کسی سپاہی کی معیت میں اسے بھیج دیا جائے؟ جواب:عورت کو کسی سپاہی کے ساتھ جو اس کا محرم نہیں ہے،اکیلے روانہ کرنا جائز نہیں ہے۔ضروری ہے کہ عورت کا محرم ساتھ ہو،اگر محرم نہ ہو یا وہ اس کے ساتھ سفر سے انکار کرتا ہو تو اسے عورت کے مال میں سے اجرت اور عوض دے کر روانہ کیا جائے۔اگر عورت کے پاس مال نہ ہو تو یہ اخراجات بیت المال سے ادا کیے جائیں۔اگر وہ اس پر بھی راضی نہ ہو اور کوئی عورتوں کی جماعت ہو جو اس جانب جا رہی ہو جدھر اس عورت کو روانہ کیا جانا ہے،جہاں اس کی شہر بدری ہو سکتی ہے تو یہ عورت اس جماعت خواتین کے ساتھ سفر کر لے،جب کہ محرم نہ ہو۔مگر عورتوں کے ساتھ دوران سفر میں بھی امن اور اس شہر میں جہاں اسے بھیجا جا رہا ہے وہاں امن و حفاظت شرط ہے۔اگر یہ چیزیں نہ ہوں تو اسے اپنے شہر ہی میں رہنے دیا جائے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:میں ایک ایسی خاتون ہوں کہ مجھے طلاق ہو چکی ہے اور مجھ پر ایک بھاری قرض بھی ہے۔مجھے ملک سے باہر ایک کام کی پیش کش ہوئی ہے جس کا معاوضہ قابل قدر ہے۔عدالتی فیصلے کے تحت یا تو میں محرم کے بغیر سفرکر جاؤں ورنہ میرے لیے قید ہے۔اس صورت میں کیا میں بلا محرم سفر کر لوں؟ جواب:اگر معاملہ ایسے ہی ہے جیسے کہ آپ نے ذکر کیا ہے،کہ آپ کے پاس ادائیگی قرض کے لیے کچھ نہیں
Flag Counter