Maktaba Wahhabi

715 - 868
کی تفسیر اقوال صحابہ سے۔اور بعض علماء تو یہاں تک گئے ہیں کہ صحابی کی تفسیر حکما مرفوع ہوتی ہے۔مگر صحیح تر یہ ہے کہ اسے مرفوع کا حکم حاصل نہیں ہوتا بلکہ حق و صواب کے قریب ترین ہوتی ہے۔ گانے اور موسیقی سے لطف اندوز ہونا ایک ایسا عمل ہے کہ آدمی اس سے ممنوعہ حد اور ناجائز عمل کا مرتکب ہوتا ہے،جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے متنبہ فرمایا ہے: "لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي قومٌ يَسْتَحِلُّونَ الْحِرَ وَالْحَرِيرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ" "یقینا میری امت میں سے کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو زنا،ریشم،شراب اور گانے بجانے کے آلات کو حلال سمجھنے لگیں گے۔"[1] اور مردوں کے لیے ریشم حلال نہیں ہے۔ الغرض میں اپنے مسلمان بھائیوں کو نصیحت اور خیرخواہی کے کلمات کہنا چاہتا ہوں کہ گانے اور موسیقی سننے سے اپنے آپ کو دور رکھیں اور ان لوگوں کے بھرے میں مت آئیں جو اہل علم ہوتے ہوئے ان کو حلال کہتے ہیں،کیونکہ صریح دلائل سے اس کا حرام ہونا واضح ہے۔ اور ایسے ڈرامے اور پروگرام دیکھنا جن میں عورتیں اپنے فن کا مظاہرہ کرتی ہیں حرام ہیں،کیونکہ ان کا انجام فتنہ ہے۔اور ایسے پروگرام جن میں عورت شامل اور شریک ہو نقصان دہ ہیں،خواہ عورت ان میں دکھائی نہ بھی دیتی ہو،مرد ہی نظر آتے ہوں،کیونکہ ان کا غالب مقصد معاشرتی اخلاق و کردار کو بگاڑنا ہی ہوتا ہے۔میں اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ مسلمانوں کو ان چیزوں کے شر سے محفوظ رکھے،اور حکام و امرائے مسلمین کی اصلاح فرمائے،کیونکہ اس میں مسلمانوں کی بہت بڑی بھلائی ہے۔واللہ اعلم۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:گزارش ہے کہ تصویر کا حکم بیان فرمائیں جو ہاتھ سے بنائی جاتی ہیں یا کیمرے سے۔اسی طرح انہیں دیواروں پر لٹکانا یا بطور یاد گیری اپنے پاس محفوظ رکھنا کیسا ہے؟ جواب:الحمد للّٰه رب العالمين،والصلاة والسلام على نبينا محمد وعلى آله وصحبه اجمعين: تصویر جو ہاتھ سے بنائی جاتی ہے حرام ہے بلکہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تصویریں بنانے والوں پر لعنت کی ہے۔[2] اور لعنت ہمیشہ کسی بڑے گناہ ہی پر ہوتی ہے۔اور تصویر بنانے والے نے خواہ اپنے فن میں مہارت کے اظہار کے لیے بنائی ہو یا طالب علموں کی وضاحت کے لیے یا کسی اور مقصد کے لیے،یہ سب
Flag Counter