Maktaba Wahhabi

713 - 868
اور ناخن پالش کا ترک کر دینا ہی افضل ہے۔البتہ وضو (اور غسل) کے لیے اس کا ازالہ واجب ہے کیونکہ اس سے پانی ناخنوں تک نہیں پہنچ پاتا ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:ایک شخص کا سوال ہے،کیا بھائی کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی بھاوج کو ڈاکٹر کے پاس لے جائے جبکہ بھائی موجود نہ ہو،یا بھائی خود جانے سے معذرت کرے،اور ہسپتال بھی شہر کے اندر ہی ہو؟ جواب:عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ "شوہر کے بھائی کے ساتھ اکٹھی گاڑی میں سوار ہو کیونکہ یہ خلوت اور علیحدگی ہے جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ کہا ہے اور فرمایا: "إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ" "اپنے آپ کو (اجنبی) عورتوں پر داخل ہونے سے بچاؤ۔" صحابہ نے کہا:اے اللہ کے رسول!دیور کے متعلق کیا فرمان ہے؟ فرمایا:" الحمو الموت " "دیور تو موت ہے۔" [1] تو اے اللہ کے بندو!آپ لوگ ان کلمات سے کیا سمجھتے ہیں؟ تنبیہ یا رخصت اور اجازت؟بلاشبہ ان الفاظ میں تنبیہ ہی کا مفہوم ہے،اجازت قطعا نہیں ہے۔لہذا آدمی کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنے بھائی کی بیوی کے ساتھ علیحدہ ہو،گھر ہو یا گاڑی۔ اور سب سے بری صورت یہ ہے کہ گھر میں اس کا مہمان آ جاتا ہے اور صاحب خانہ اپنے کام پر ہوتا ہے اور بیوی مہمان کے لیے دروازہ کھول دیتی ہے اور وہ گھر میں داخل ہو جاتا ہے اور وہیں صاحب خانہ کا انتظار کرنے لگتا ہے۔الغرض عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ (اجنبی غیر محرم) مردوں کے ساتھ خلوت میں ہو،خواہ وہ شوہر کے عزیز رشتہ دار ہوں یا اس کے اپنے یا ہمسائے ہی کیوں نہ ہوں۔بالخصوص جب اس کے پاس اس کا اپنا کوئی محرم نہ ہو،خواہ یہ شہر کے اندر ہو یا سفر میں۔جبکہ (غیر محرم کے ساتھ) سفر حرام ہے،خواہ خلوت نہ بھی ہو۔صحیحین میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خطبہ کے دوران میں سنا،فرما رہے تھے: "لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ،وَلَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ "
Flag Counter