Maktaba Wahhabi

684 - 868
جواب:علمائے امت کا اجماع ہے کہ حج جیسی عبادت میں عورت کو سر مونڈنے کا حکم نہیں دیا جاتا۔اگر ان کے لیے سر منڈوانا جائز ہوتا تو حج میں بھی جائز ہوتا جیسے کہ مرد کے لیے مشروع ہے۔ہاں اگر کسی مرض یا زخم کی وجہ سے ضروری ہو۔مثلا ٹانکے لگانا وغیرہ،تو بال مونڈ دینا جائز ہے،اس میں کوئی حرج نہیں ہو گا،جیسے کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ہے: فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴿٣﴾(المائدہ:5؍3) "پھر اگر کوئی شخص (ان حرام کردہ چیزوں میں سے کسی کو کھانے پر) مجبور ہو جائے بشرطیکہ وہ گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو اللہ یقینا بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔" (مجلس افتاء) سوال:ابروؤں کے بال مونڈنا یا کترنا یا کسی پاؤڈر یا پیسٹ وغیرہ سے دور کرنا کیسا ہے؟ جواب:کسی مسلمان خاتون کے لیے حرام ہے کہ اپنے ابروؤں کے بال کل یا بعض مونڈے یا کتروائے یا کوئی پاوڈر یا پیسٹ وغیرہ اس مقصد کے لیے استعمال کرے۔کیونکہ یہ عمل "نمص" میں شمار ہوتا ہے (یعنی بال نوچنا اور اکھیڑنا)،اور جو کوئی عورت یہ کام کرے اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے۔آپ نے نامصہ اور متنمصہ کو لعنت فرمائی ہے۔نامصہ وہ عورت ہوتی ہے جو بغرض زینت اپنے ابروؤں کے بال یا ان کا کچھ حصہ نوچے۔اور متنمصہ وہ ہے جو یہ کام کروائے۔اور یہ کام اللہ کی خلقت اور پیدائش کو تبدیل کرنا ہے،جس کا شیطان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ابن آدم کو اس کا حکم دے گا۔جیسے کہ قرآن کریم میں اس کا بیان آیا ہے: وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰهِ ۔۔(النساء:4؍119) "شیطان نے کہا ۔۔میں انہیں ضرور حکم دوں گا،پھر وہ اللہ کی خلقت اور پیدائش کو تبدیل کریں گے۔" صحیح حدیث میں ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَعَنَ اللّٰهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ،وَالنَّامِصَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ،وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللّٰهِ" "اللہ کی لعنت ہے ان عورتوں پر جو جسم گودتی ہیں اور جو گدواتی ہیں،اور ان عورتوں کو جو بال نوچتی اور جو نچواتی ہیں اور جو حسن و جمال کی خاطر اپنے دانتوں کو باریک کرواتی اور اللہ کی پیدا کردہ صورت کو تبدیل کرتی ہیں۔" پھر جناب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا:میں بھی اس پر لعنت بھیجتا ہوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے،اور یہ بات اللہ کی کتاب میں بھی ہے۔ان کا اشارہ اللہ عزوجل کے اس فرمان کی طرف تھا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ (الحشر:59؍7)
Flag Counter