Maktaba Wahhabi

656 - 868
سوال:میں نے اپنی بستی میں ایک لڑکی سے شادی کی ہے،جوبحمداللہ بڑی با اخلاق ہے اور ہم نے اسے دین کی بہت سی باتیں سکھائی ہیں۔ہمارے ہاں کی عورتیں برقع پہنتی ہیں۔میں نے اسے کہا ہے کہ برقع چھوڑ کر حجاب استعمال کرے،کیونکہ اسے گھر کے کام میں دوسروں کا ہاتھ بٹانا ہوتا ہے،اور ہمارے ہاں یہ معمول ہے کہ عورتیں گھروں کے کام کرتی ہیں،حتی کہ اگر کوئی اور نہ ہو تو کم از کم ایک لڑکی ان کاموں کے لیے گھر میں ضرور ہوتی ہے۔سوال یہ ہے کہ آیا میں اپنی بیوی کو اس بات کا پابند کر سکتا ہوں کہ وہ برقع چھوڑ کر پردے کی چادر استعمال کرے؟ خیال رہے کہ برقع میں صرف آنکھیں ہی نظر آتی ہیں اور باقی سب کچھ چھپا ہوتا ہے۔ جواب:برقع استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،جبکہ وہ آنکھوں یا ایک آنکھ کے علاوہ باقی چہرے کو چھپا لیتا ہے۔اس طرح سے عورت زیادہ باحجاب ہو جاتی ہے اور وہ اپنی زینت ظاہر کرنے والی نہیں رہتی،اور اس قسم کے امور میں ہر قوم کے کچھ اپنے خاص رواج ہوتے ہیں۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:عورتوں کے لیے برقع اور دستانوں کے استعمال کا کیا حکم ہے؟ جواب:عورت کو پردے کی غرض سے دستانے استعمال کرنے چاہییں۔ اور برقع کا استعال بھی جائز ہے جبکہ دیکھنے کی غرض سے اس سے دونوں آنکھیں یا ایک آنکھ ظاہر ہو اور باقی چہرہ چھپا ہوا ہو،اور اس کے لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول دلیل ہے۔وہ احرام والی کے لیے فرماتی ہیں کہ: "لاَ تَلَثَّمْ وَلاَ تَتَبَرْقَعْ،وَلاَ تَلْبَسْ ثَوْبًا بِوَرْسٍ وَلاَ زَعْفَرَانٍ" "احرام والی عورت اپنا منہ نہ لپیٹے (ڈھاٹا نہ باندھے)،برقع نہ لے اور کوئی ایسا کپڑا بھی استعمال نہ کرے جو ورس یا زعفران سے رنگا گیا ہو۔" [1] اور اسی معنی میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے،وہ فرماتے ہیں: "لا تَنْتَقِبُ الْمَرْأَةُ الْمُحْرِمَةُ،وَلا تَلْبَسُ الْقُفَّازَيْنِ " "احرام والی عورت نقاب نہ لے اور نہ دستانے پہنے۔"[2] یہ روایات دلیل ہیں کہ عورت احرام کے علاوہ دیگر حالات میں برقع اور دستانے پہن سکتی ہے۔اگر یہ مفہوم نہ ہو تو احرام کی حالت میں اسے ان سے منع کرنے کے کوئی معنی نہیں رہ جاتے۔ ہمارے بعض علماء کا خیال ہے کہ اس دور میں برقع کے جواز کا فتویٰ نہیں دینا چاہیے کیونکہ یہ فساد کا ذریعہ
Flag Counter