Maktaba Wahhabi

592 - 868
کہ جمہور کا مذہب ہے؟ اور علماء کا اتفاق ہے کہ شوہر اثنائے عدت میں اس کی طرف رجوع نہیں کر سکتا۔کیونکہ بقول بعض کے رجوع نہ کرنے کے لیے ہی شوہر نے مال وصول کیا ہوتا ہے۔ اور کچھ کہتے ہیں کہ رجوع کر سکتا ہے بشرطیکہ وہ مال جو اس نے وصول کیا ہو واپس کر دے۔سو اگر ہم کہتے ہیں کہ خلع فسخ ہے تو شوہر کے لیے جائز نہیں ہو گا کہ وہ بیوی کو دوران عدت میں لوٹا سکے،کیونکہ عقد ٹوٹ چکا۔البتہ یہ ضرورجائز ہے کہ عدت پوری ہونے کے بعد اس سے دوبارہ نکاح کر لے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:میری بیوی نے قاضی کے سامنے مجھ سے خلع کا مطالبہ کیا اور کہا وہ دو ہزارریال اور میرے دو بچے میرے حوالے کر دے گی۔چنانچہ معاہدہ طے ہو گیا اور بچے میرے سپرد کر دیے گئے،مگر رقم ادا نہیں کی۔اور قاضی نے اس سے کہا کہ عدت گزارے،چنانچہ اس نے عدت پوری کی اور ایک جگہ شادی کر لی،حالانکہ اس نے مجھے طے شدہ رقم ادا نہیں کی تھی،بلکہ ابھی تک وہ میری مقروض ہے اور کوئی طے نہیں کیا کہ کب دے گی۔بلکہ اب بذریعہ پولیس بچوں کا مطالبہ کر رہی ہے۔کیا قاضی نے ہمارا جو خلع کرایا اور عورت نے جو مجھے رقم نہیں دی کیا یہ صحیح ہوا ہے؟ اور عورت نے جو نکاح کیا ہے اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:صورت مسئولہ میں عورت نے جو نکاح کیا ہے وہ صحیح ہے،کیونکہ اس خلع میں رقم وصول کر لینا شرط نہیں تھا۔اور شوہر کا یہ سمجھنا کہ وہ اس عوض کی وصولی میں کوئی مدت نہیں دے گا،یہ اس کی اپنی سوچ کی حد تک ہے،اگرچہ بنیادی طور پر خلع میں اگر مدت طے نہیں کی گئی ہو تو اصل یہی ہے کہ اس میں مدت اور تاخیر نہیں ہوتی،اور عورت جو اس میں تاخیر کر رہی ہے اس سے وہ ادائیگی مؤجل بھی نہیں بنتی ہے۔بلکہ یہ عورت اس انداز سے "ٹال مٹول کرنے والی" بنی ہے،بشرطیکہ وہ ادائیگی پر قادر ہو۔اور اس کا اس عوض کی ادائیگی میں ٹال مٹول سے کام لینا اور ظلم کرنا،اس خلع کے صحیح ہونے میں رکاوٹ نہیں ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:ایک عورت نے اپنے شوہر سے خلع لینے کے لیے ایک طے شدہ رقم پر اتفاق کیا،اور دونوں کے مابین طے پایا کہ یہ رقم عورت کے ذمے ہے جو وہ چار سال میں ادا کر دے گی،چنانچہ شوہر نے طلاق دے دی۔اور جب اس پر پانچ ماہ گزر گئے تو ایک دوسرے آدمی نے اس عورت سے نکاح کی پیش کش کی۔عورت کا سوال ہے کیا اس کا یہ نکاح کر لینا صحیح ہو گا جبکہ اس کے ذمے پہلے شوہر کی رقم باقی ہے؟ جس سے اس نے خلع لیا ہے؟ جواب:جب پہلے شوہر نے اسے طلاق دے دی ہے،تو دوسرے آدمی سے،جس نے پیش کش کی ہے اس عورت کے نکاح میں کوئی مانع نہیں ہے جبکہ وہ پہلے شوہر کی عدت گزار چکی ہے۔اور پہلے شوہر کی رقم اس کے ذمے ہونا اس کی پسند کی جگہ نکاح کے لیے مانع نہیں ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:خلع کے بارے میں وضاحت چاہیے کہ کیا اس میں رجوع ہو سکتا ہے؟ ایک خاتون نے دو سال ہوئے کچھ مال دے کر شوہر سے خلع لیا تھا،اب چاہتی ہے کہ اسی کی طرف رجوع ہو جائے تاکہ اپنے بچوں کی پرورش
Flag Counter