Maktaba Wahhabi

568 - 868
ممکن ہے کہ جب اس شیطان کو بلایا جائے تو وہ کہہ دے کہ اس نے بدکاری کی ہے۔تو آپ کو قطعا اس راہ پر نہیں جانا چاہیے۔ عین ممکن ہے اس میں آپ کے لیے نقصانات بہت زیادہ ہوں۔آپ کو چاہیے کہ عدالت نے جو فیصلہ کر دیا ہے اسی پر قناعت کریں،اور اس آدمی کو آپ کی طرف سے رجوع کرنا حلال نہیں ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:ایک آدمی کا اپنی بیوی سے جھگڑا ہوا،تو اس نے چاہا کہ کہے اسے ایک طلاق ہے،مگر جلدی میں اس کی زبان سے نکل گیا "تین" حالانکہ اس کی نیت نہیں تھی۔اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:اگر اس آدمی سے سبقت لسانی سے بلا ارادہ "تین طلاق" کا لفظ نکل گیا ہے،تو اس سے ایک ہی طلاق واقع ہو گی،کیونکہ اس کا ارادہ ایک کا تھا۔اسی طرح اگر سبقت لسانی سے یہ لفظ ادا ہو جاتا ہے،مثلا وہ اسے "طاہر" کہنا چاہ رہا تھا او "طالق" کہہ گیا،تو اس بندے اور اللہ کے درمیان طلاق نہیں ہو گی۔واللہ اعلم (امام ابن تیمیہ) سوال:اگر مرد نے بیوی کو تین طلاقیں دی ہوں اور مفتی کہہ دے کہ یہ طلاق نہیں ہوئی،پھر شوہر نے مفتی کے کہنے پر بیوی کو اپنے پاس رکھا اور ملاپ کرتا رہا،اور ایک بچے کی ولادت ہو گئی،تو کسی نے کہہ دیا کہ یہ بچہ ولد الزنا ہے۔اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:جس نے ایسے کہا ہے،وہ انتہائی جاہل اور گمراہ اور اللہ اور اس کے رسول کا مخالف ہے۔مسلمانوں کا اجماع ہے کہ ہروہ نکاح جس کے بارے میں شوہر کا یہ عقیدہ ہو کہ یہ عقد جائز ہے،اور اس پر وہ بیوی سے ملاپ کرتا ہے،تو بچہ اس مرد ہی سے منسوب ہو گا اور وہ ایک دوسرے کے وارث بھی ہوں گے،خواہ حقیقت میں ان کا یہ نکاح باطل ہی کیوں نہ ہو،یہ نکاح کرنے والے کافر ہوں یا مسلمان،حکم ایک ہی ہے اور مسلمانوں کااس پر اجماع ہے۔ مثلا کوئی یہودی اگر اپنی بھتیجی سے نکاح کرے تو بچہ اس آدمی ہی کی طرف منسوب ہو گا،اور وہ ایک دوسرے کے وارث بھی ہوں گے،مسلمانوں کااس پر اجماع ہے،اور اس پر بھی اجماع ہے کہ یہ نکاح باطل ہے،اور جو کوئی اسے حلال جانے وہ کافر ہو گا،واجب ہے کہ اس سے توبہ کرائی جائے۔ایسے ہی اگر کوئی جاہل مسلمان کسی عورت سے اس کی عدت کے دوران میں نکاح کر لے جیسے کہ عام طور پر بدوی لوگ کر لیتے ہیں،اور پھر اس کا عورت سے ملاپ ہو اس یقین و اعتماد سے کہ یہ اس کی بیوی ہی ہے،تو بچہ اس آدمی سے منسوب ہو گا اور اس کا وارث بھی ہو گا،مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے،اور اس کی مثالیں بہت ہیں۔ خیال رہے کہ "ثبوت نسب" کے لیے ضروری نہیں ہے کہ نکاح بھی فی الواقع صحیح ہو۔بلکہ بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے (بستر والے کا)۔جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ"
Flag Counter